1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرمی انتہا کو، پانی اور بجلی کی قلت: بھارتی عوام بے بس

کشور مصطفیٰ28 مئی 2015

بھارت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور عوام کو دوپہر کے وقت گھروں یا دفاتر سے باہر نہ نکلیں کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FXka
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

بھارت کے ہسپتالوں کی طرف گرمی کی شدت سے متاثرہ مریضوں کا ایک سیلاب رواں ہے۔ حکام اتنی بڑی تعداد میں ہسپتال تک پہنچنے والے افراد کو طبی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ ایک ہفتے کے اندر بھارت میں شدید گرمی اور لُو کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار ہو چُکی ہے۔ سب سے زیادہ گرمی آندھرا پرديش اور تلنگانہ ریاستوں میں پڑ رہی ہے جہاں کئی مقامات پر درجہ حرارت 48 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔

جنوبی ریاست آندھرا پرديش میں 18 مئی سے ابتک ایک ہزار بیس جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ اس ریاست میں گزشتہ برس کے دوران گرمی کی شدت کے سبب ہونے والی کُل اموات کے دوگنے سے زیادہ تعداد میں اس سال اب تک اموات واقع ہو چُکی ہیں۔ اُدھر پڑوسی ریاست تلنگانہ میں گزشتہ ویک اینڈ پر درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس نے 340 افراد کی جان لے لی جبکہ اس ریاست میں بھی 2014 ء میں گرمی کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد صرف31 تھی۔

Indien Hitzewelle Wasserknappheit in Neu Delhi
شدید گرمی میں پانی کی تلاشتصویر: DW/M. Krishnan

بھارت کے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ ریسرچ گروپ’ CSE ‘ کے مینیجر ارجونا سرینیدی کے بقول، ’’ 2015 ء میں گرمی کی لہر گرچہ مختصر مدت کے لیے ہے تاہم اس بار تپش اور لوُ کے سبب لقمہ اجل بننے والوں کی تعددا کافی زیادہ کافی زیادہ ہے‘‘۔ ارجونا اس کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں،’’ فروری اور مارچ کے مہینے میں درجہ حرارت نسبتاً کم رہا اور اُس کے بعد رواں ماہ کے دوران اچانک موسمیاتی تبدیلی نے صحت سے متعلق گوناگوں مسائل پیدا ک دیے ہیں‘‘۔

دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر آجے لکھی نے اپنے بیان میں کہا،’’ بڑی تعداد میں لُو کے شکار مریض ہسپتال پہنچ رہے ہیں۔ ان میں سرسام اور جسم میں پانی کی شدید کمی سے پیدا ہونے والی بیماری ’ ڈیہائڈریشن‘ کی علامات نظر آ رہی ہیں۔ مریض شدید سر درد اور سر کے چکرانے کی شکایت کر رہے ہیں۔

Indien Hitzewelle Stromversorgung 23.05.2013
اکثر بڑے شہروں میں بجلی کی سپلائی منقطعتصویر: DW/W. Suhail

بجلی اور پانی کی قلت

نئی دہلی سمیت بڑے بھارتی شہروں میں ایئر کنڈیشنرز کے بہت زیادہ استعمال کے سبب بجلی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔ نئی دہلی کے کچھ علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے۔ بجلی کا بحران ہسپتالوں کے عملے اور ہسپتالوں کے باہر طبی امداد کے منتظر قطاروں میں کھڑے ہزاروں افراد کے لیے مزید مشکلات کا سبب گیا ہے۔ دہلی کے سب بڑے سرکاری ہسپتالوں میں سے ایک آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے باہر ہاتھوں میں پلاسٹک کی پانی کی بوتلیں اور آم کے جوس کے پیکٹ لیے گھنٹوں اپنی باری کے انتظار میں کھڑے افراد گرمی سے نڈھال نظر آ رہے ہیں سب سے زیادہ سنگین صورتحال بچوں کی ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو دھوپ کی ہدت سے بچانے کے لیے ان کے سروں پر رومال ڈال کر انہیں اپنی گودوں میں لیے کھڑی ہیں اور ان کی تڑپ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ ’’ گزشتہ رات قریب پانچ گھنٹے تک بجلی منقطع رہی۔ میرا بچہ پوری رات گرمی سے تڑپتا اور روتا رہا ہے، یہ رو رو کر نڈھال ہو چُکا ہے، کوئی اندازہ بھی نہیں کر سکتا کہ ہم کس اذیت میں مبتلا ہیں‘‘۔ یہ کہنا تھا ایک 31 سالہ ہاؤس وائف اور ایک چار سالہ بچے کی ماں سیما شرما کا خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے۔ نئی دہلی کی سڑکوں پر، جہاں ہزاروں افراد کھُلے آسمان تلے یا نا ہونے کے بربر شلٹر کے نیچے راتوں کو سویا کرتے ہیں، وہاں غیر مصدقہ خبروں کے مطابق دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

Hitzewelle in Indien
جھونپڑوں کے قفس سے سڑکوں پر کُھلے آسمان تلے رہنا بہتر ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Adhikary

دریں اثناء حکام نے بے گھر افراد کو میسر سر چھپانے کے شلٹرز میں ایئر کولرز نصب کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ یہ ٹھکانے زیادہ تر ٹِن کی چھتوں اور بغیر کسی کھڑکی کی بنی ہوئی جھونپڑیاں ہیں۔

شدید گرمی اور لوُ کی زد میں سب سے زیادہ بھارت کا غریب ترین طبقہ ہے۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق مشرقی ریاست اُڑیسہ میں گرمی کی شدید لہر کی زد میں آکر 43 افراد لقمہ اجل بن چُکے ہیں جبکہ مغربی بنگال میں لوُ اور شدید گرمی نے 13 افراد کی جان لے لی ہے اور اس ریاست میں یونینوں نے ٹیکسی ڈرائیورز کو سڑکوں پر نہ نکلنے کی ہدایات دیں ہیں۔ مھاراشٹرا میں دو اموات اس شدید گرمی کے نتیجے میں ہوئی ہیں اور اس ریاست کے حکام نے کہا ہے کہ یہاں جون میں مونسون بارشوں سے پہلے موسم میں بہتری کی کوئی امید نہیں پائی جاتی ہے۔ موسم کے بارے میں کی جانے والی پیشنگوئی کے مطابق رواں ماہ کے اواخر میں مونسون بارشوں کا سلسلہ ریاست کیرالا سے شروع ہونے کے امکانات ہیں تاہم بنجر ترین علاقوں میں مونسون پارشوں کے پانی کے پہنچنے میں ہفتوں لگنے کی امید کی جا رہی ہے۔