1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا میں ہتھیار رکھنے پر پاکستانی گرفتار

ندیم گِل31 اکتوبر 2014

کینیڈا نے ایک پاکستانی کو ’دہشت گردی کے ممکنہ خطرے‘ کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔ اس پر آتشیں اسلحہ رکھنے اور سوشل میڈیا پر انتہا پسندی پر مبنی خیالات کے اظہار کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DemK
تصویر: Mike Carroccetto/Getty Images

تیس سالہ سافٹ ویئر ڈیزائنر محمد عقیق انصاری کے وکیل انصر فاروق نے جمعرات کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ اس کے پاکستان میں شدت پسندوں کے ساتھ روابط ہیں۔

اس گرفتاری کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں حملوں کے نتیجے میں کینیڈا کے دو فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ فاروق کے مطابق انصاری پر آتشیں اسلحہ رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ الزام بھی ہے کہ وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انتہا پسندی پر مبنی نظریات کا اظہار کر چکا ہے۔

انصاری کینیڈا میں رہائش پذیر ہے تاہم اس کے پاس وہاں کی شہریت نہیں ہے۔ فاروق کا کہنا ہے کہ اس پر کینیڈا کے ایمیگریشن اینڈ ریفیوجی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے اور اسے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

Kanada Terror Video vom Attentäter in Ottawa
گزشتہ دِنوں اٹاوہ میں ایک حملہ آور نے ایک فوجی کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: Reuters

انصر فاروق دہشت گردی سے متعلقہ الزامات کا سامنے کرنے والے دیگر افراد کا بھی دفاع کر چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ اوٹاوا اور کیوبک میں مختلف حملوں کے نتیجے میں دو فوجیوں کی ہلاکت کے بعد متعدد لوگوں نے انہیں ٹیلی فون کالز کیں ہیں اور بتایا ہے کہ پولیس اور انٹیلیجنس اہلکار ان سے رابطہ کر رہے ہیں۔

رائل کینیڈیئن ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) نے اس گرفتاری پر بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ مقامی اخباروں ’دی گلوب‘ اور ’میل‘ نے سب سے پہلے انصاری کی گرفتاری کی خبر دی تھی۔

فاروق کا کہنا ہے: ’’لوگ خوفزدہ ہیں۔ جب سے حملے ہوئے ہیں، آر سی ایم پی کی بھاری نفری دیکھی جا رہی ہے۔‘‘

انصاری کو مِلٹن میں میپلہرسٹ کوریکشنل کمپلیکس میں رکھا گیا ہے۔ وہاں ایک اہلکار نے بتایا کہ اس کے خلاف جمعے کو وہیں مقدمے کی سماعت ہو گی۔‘‘

انصاری نے گزشتہ برس دس ہتھیار حکام کے حوالے کیے تھے جن میں رائفلز اور متعدد ہینڈگنز شامل تھیں۔ اس کا مقصد قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہتھیاروں کے غیر قانونی ذخیرے کے الزامات سے بری ہونا تھا۔

اُس مقدمے میں انصاری کی پیروی کرنے والے وکیل ایڈ برلیو کے مطابق اس وقت اس پر دہشت گردی کے الزامات عائد نہیں کیے گئے تھے۔ برلیو نے کہا: ’’مجھے حیرت ہے کہ اب اسے ایمیگریشن کے الزامات کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس عائد کیے گئے الزامات میں کبھی تشدد، ممکنہ تشدد کی بات نہیں ہوئی تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ انصاری ایک نرم مزاج اور غیر دلچسپ شخص ہے جسے بندوقیں پسند ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں