1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا کا دورہ دیگر ٹیموں کا پاکستان پراعتماد بحال کرے گا، پاکستان کرکٹ بورڈ

طارق سعید، لاہور22 دسمبر 2014

کینیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان کا 13 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیر 22 دسمبر کو وطن روانہ ہوگئی۔ 2009ء میں سری لنکن کرکٹرز پر لاہورمیں ہونے والے خونریز حملے کے بعد کینیا، پہلی غیر ایشیائی ٹیم تھی جس نے پاکستان کا دورہ کیا۔

https://p.dw.com/p/1E8VF
تصویر: DW/T. Saeed

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کینیا کا کامیاب دورہ پاکستان میں دیگر غیر ملکی ٹیموں کی آمد کی راہ ہموار کرے گا۔ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ کینیا کی ٹیم کو پاکستان میں غیرملکی سربراہان جیسی سکیورٹی فراہم کی گئی۔ کینیا کی جانب سے اچھا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس دورے کی کامیابی دیگر غیرملکی ٹیموں کا پاکستان پراعتماد بحال کرے گی: ’’ہم نےاس دورے کو فلمبند کیا ہے جسےآئی سی سی اور اس کے رکن ممالک کو دکھایا جائے گا۔ اب ہمارے کے لیے دیگر ٹیموں کو قائل کرنا آسان ہوگا۔‘‘

قذافی اسٹیڈیم لاہورمیں کینیا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان اے کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز کھیلی۔ ان میچوں میں مہمان ٹیم کو وائٹ واش ہوتے دیکھنے کے لیے موسم اور سکیورٹی کی سختیوں کے باوجود تماشائیوں کی خاطر خواہ تعداد اسٹیڈیم آتی رہی۔

سبحان احمد کا کہنا تھا کہ دشواریوں کے باوجود تماشائیوں کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کرکٹ کے حامیوں میں جوش اور ولولہ کم نہیں ہوا: ’’پاکستان میں 2009ء سے بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہوئی جس کے بعد ہمیں بھی خدشہ تھا کہ شاید لوگوں میں کرکٹ کے لیے پہلے جیسی گرم جوشی نہ رہے لیکن ان میچوں میں عوامی جوش وخروش کا مظاہرہ ہمارے لیے بے حد حوصلہ افزا رہا۔ ویران پاکستانی میدانوں کی رونقیں واپس لوٹانے کی ہماری پہلی کوشش کامیاب رہی۔‘‘

کینیا کرکٹ ٹیم کا یہ دورہ پشاوراسکول پر دہشت گردی کے بے رحم حملے کی گونج میں بھی جاری رہا۔ اس بارے میں پی سی بی چیف کا کہنا تھا: ’’کینیا کی ٹیم نے پشاور واقعے کے بعد بھی یہاں کھیلنے پرکوئی تحفظات ظاہر نہیں کیے۔ ہمارے حفاظتی انتظامات پہ بھروسہ کرنے پر ہم مہمان ٹیم کے ممنون ہیں۔‘‘

ہم نے نیک نیتی سے کرکٹ کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی کوششیں کیں تاکہ ملکی میدانوں کی ویرانیاں ختم کرسکیں۔ اب کامیابی ہمارے قدم چوم رہی ہے، سبحان احمد
ہم نے نیک نیتی سے کرکٹ کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی کوششیں کیں تاکہ ملکی میدانوں کی ویرانیاں ختم کرسکیں۔ اب کامیابی ہمارے قدم چوم رہی ہے، سبحان احمدتصویر: DW/T. Saeed

سبحان احمد کا کہنا تھا کہ بعض ممالک نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پہلے آپ کسی دوسری ٹیم کو اپنے ہاں ایک دو بار بلا کر دکھائیں، اس کے بعد وہ بھی پاکستان کی میزبانی کی پیشکش قبول کر لیں گے، ’’ان ممالک کو اب ہمارے لیے قائل کرنا آسان ہوگا کیونکہ اگر کینیا کی ٹیم پاکستان آکر کھیل سکتی ہے تو وہ کیوں نہیں کھیل سکتے۔‘‘

سبحان احمد کے بقول پاکستان سپر لیگ اب بھی پی سی بی کے منصوبوں کا حصہ ہے۔ یہ منصوبہ التواء کا شکار تھا مگراب ہماری کوشش ہے کہ 2016ء کی ابتدا میں پی سی ایل کا انعقاد کرایا جائے اور اس سلسلے میں جلد ایک کمیٹی قائم کی جا رہی ہے۔

2010ء میں سبحان احمد اور مصباح الحق کا دور پاکستان کرکٹ میں ایک ساتھ شروع ہوا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب لگتا تھا کہ پاکستان کرکٹ دہشت گردی اور اسپاٹ فکسنگ قضیے کی نذر ہو جائے گی مگر مصباح نے آن دی فیلڈ اور سبحان احمد نے آف دی فیلڈ معاملات کو خوش اسلوبی سے سنبھال کر ملکی کرکٹ کی ساکھ کو مکمل تباہی سے بچالیا۔ اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے سبحان احمد کا کہنا تھا: ’’مثل مشہور ہے کہ پاکستان کرکٹ میں کوئی بیزار کن لمحہ نہیں ہوتا۔ یہ ایک مشکل دور تھا، ہم نے نیک نیتی سے کرکٹ کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی کوششیں کیں تاکہ ملکی میدانوں کی ویرانیاں ختم کرسکیں۔ اب کامیابی ہمارے قدم چوم رہی ہے۔ ہم اگلے چند ماہ میں پی سی بی کے انتظامی ڈھانچے میں بھی ردو بدل کر رہے ہیں تاکہ ڈھانچے میں جو چند خامیاں ہیں انہیں دور کرکے پی سی بی کو مکمل پیشہ ور ادارہ بنایا جا سکے۔‘‘

چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی نے اعتراف کیا کہ ملک میں بین اقوامی کرکٹ نہ ہونے سے پاکستان انفراسٹرکچرکی دوڑ میں دیگر ممالک سے کچھ پیچھے رہ گیا ہے لیکن اب کینیا کی ٹیم کے آنے سے ہمارے گراؤنڈز دوبارہ آباد ہونا شروع ہوں گے اور ان اسٹیڈیم کی بین الاقوامی مانگ کے مطابق تزئین و تعمیر ہوگی۔