کینیا میں بس پر حملہ، 28 مسافر ہلاک
22 نومبر 2014کینیا کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک ٹویٹ کے مطابق یہ مسافر بس مندیرا سے نیروبی جا رہی تھی کہ ہفتے کی علی الصبح اس پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعے میں بس پر سوار ساٹھ میں 28 مسافر ہلاک ہو گئے۔ حکومت کے زیرانتظام چلنے والے ہنگامی آپریشن کے مرکز نے بتایا کہ بس کو مندیرا سے تیس کلومیٹر دور نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس حملے میں پڑوسی ملک صومالیہ کی الشباب ملیشیا ملوث ہے۔ پولیس کے سربراہ نوح ماوندا کے بقول’’ الشباب نے 28 بے گناہ افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افراد بس روک کر سنسان علاقے میں لے گئے اور وہاں انہوں نے اُن تمام مسافروں کو ہلاک کردیا، جو غیر مسلم تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں کئی سرکاری ملازم تھے، جو کرسمس کی چھٹیاں منانے اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔
گزشہ برس سے ہونے والی جھڑپوں کے بعد مندیرا کے علاقے سے کئی ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، جس کے بعد سے اس علاقے میں حالات مسلسل کشیدگی کا شکار رہے۔ مندیرا کینیا کی ایتھوپیا اور صومالیہ سے ملنی والی سرحد کے قریب واقع ہے۔ محل وقوع کی وجہ سے اس علاقے میں کھلے عام اسلحہ دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ صومالیہ میں الشباب حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے مسلح کارروائیاں کر رہی ہے جبکہ اسی طرح ایتھوپیا میں بھی اورومو لبریشن فرنٹ مسلح جدوجہد کر رہا ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں کینیا میں بھی مداخلت کرتی رہتی ہیں۔
یہ حملہ کینیا کے شمال کے دور دراز علاقوں میں سلامتی کے ناقص انتظامات کا بھی ایک ثبوت ہے۔ اس سے قبل نومبر کے اوائل میں مسلح افراد نے شمال مغربی کینیا کی تُرکانہ ریاست میں ایک حملہ کرتے ہوئے بیس پولیس افسران کو ہلاک کر دیا تھا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ایک ہفتہ قبل کینیا کے سلامتی کے اداروں نے ساحی شہر ممباسا کی مختلف مساجد پر چھاپے مارے تھے۔ اس دوران ایک شخص ہلاک جبکہ 350 سے زائد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس کلرروائی کا مقصد شدت پسند تنظیم الشباب کے حامیوں کو گرفتار کرتا تھا۔