کیمرون کے نائب وزیر اعظم کی اہلیہ کو اغوا کر لیا گیا
28 جولائی 2014بوکو حرام نے اغوا کی یہ کارروائی اتوار کو کیمرون کے شمالی علاقے کولوفاتا میں کی۔ اسی علاقے میں ایک علیحٰدہ حملے میں ایک مقامی مذہبی رہنما سینی بوکار کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کے گھر پر حملہ کیا گیا تھا۔
بوکو حرام نے سرحد پار کیمرون میں حال ہی میں حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ کیمرون نے اس شدت پسند گروہ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے تحت نائجیریا کے ساتھ اپنے سرحدی علاقوں میں فوج بھی تعینات کر رکھی ہے۔
کولوفاتا سے کیمرون کے حکومتی اہلکار عیسیٰ چیروما نے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا: ’’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ کولوفاتا میں نائب وزیر اعظم امادو علی کے گھر پر بوکو حرام کے شدت پسندوں نے زبردست حملہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا: ’’بدقسمتی سے وہ ان کی اہلیہ کو ساتھ لے گئے ہیں۔ انہوں نے ایک مذہبی رہنما کے گھر پر بھی حملہ کیا ہے اور انہیں بھی اغوا کر لیا ہے۔ اس حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔‘‘
اس علاقے میں کیمرون کے ایک عسکری کمانڈر کرنل فیلکس نجی فورمکونگ کا کہنا ہے کہ نائب وزیر اعظم حملے کے وقت ماہ رمضان کی وجہ سے گھر پر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز اب انہیں ایک قریبی علاقے میں لے گئی ہیں۔
کرنل فورمکونگ نے مزید کہا: ’’اس وقت یہاں صورتِ حال بہت گھمبیر ہے، اور اس وقت جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں، بوکو حرام کے عناصر ابھی تک کولوفاتا میں موجود ہیں اور ہماری فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں جاری ہیں۔‘‘
جمعے کے بعد سے بوکو حرام کا کیمرون کی سرزمین پر یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے پہلے ہونے والے حملوں میں کیمرون کے کم از کم چار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب کیمرون میں زیر حراست بوکو حرام کے بائیس مشتبہ شدت پسندوں کو جمعے کو دس سے بیس برس تک قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق یہ واضح نہیں کہ کیمرون میں بوکو حرام کے حالیہ حملوں کا اس عدالتی فیصلے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ بوکو حرام نائجیریا کا اسلام پسند گروہ ہے جو وہاں بڑے پیمانے پر حملوں اور اغوا کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔