1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیجری وال مستعفی ہو گئے

ندیم گِل15 فروری 2014

’اینٹی کرپشن بھارتی ہیرو‘ اروند کیجری وال بدعنوانی مخالف ایک قانون کی راہ میں رکاوٹوں کی بنیاد پر ریاست نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر نئے انتخابات کرانے کی تجویز دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1B9a5
تصویر: UNI

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروِند کیجری وال چاہتے تھے کہ دہلی اسمبلی میں اینٹی کرپشن کا ایک بِل منظور کیا جائے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس قانون کے نتیجے میں ایک محتسب مقرر کیا جانا مقصود ہے جسے سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کے خلاف تفتیش کا اختیار حاصل ہو گا۔

دو بڑی جماعتوں نے دہلی اسمبلی سے اس بِل کی منظوری کی راہ میں یہ کہتے ہوئے رکاوٹ کھڑی کر دی تھی کہ پہلے وفاقی حکومت اسے منظور کرے۔ جمعے کو اس مسئلے پر دہلی اسمبلی ’مچھلی بازار‘ بنی رہی۔ ارکانِ اسمبلی دِن بھر ایک دوسرے پر چیختے چلاّتے رہے۔ بعض نے تو ریاستی اسمبلی کے اسپیکر کا مائیکروفون بھی چھیننے کی کوشش کی۔

کیجری وال نے اسمبلی میں ہلڑ بازی کی صورتِ حال کے بعد ہی اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے دفتر میں ایک بیان میں کہا: ’’دہلی اسمبلی تحلیل کر دی جانی چاہیے اور نئے سرے سے انتخابات کروائے جانے چاہییں۔‘‘

Anna Hazare
کیجری وال بدعنوانی کے خلاف انّا ہزارے کی تحریک کا بھی حصہ رہے ہیںتصویر: Reuters

ان کے اس اعلان کے موقع پر عام آدمی پارٹی کے باہر ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ کیجری وال کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے بھارت کی امیر ترین شخصیت اور ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی اور گیس کی قیمتوں کے بارے میں پالیسی سازوں کے خلاف تفتیش کے احکامات دینے کے بعد کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی اس بِل کے خلاف متحد ہو گئی ہیں۔

بدعنوانی کے خلاف لڑنے والے اروِند کیجری وال نے گزشتہ برس دسمبر میں ریاست نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ ان کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت ’عام آدمی پارٹی‘ نے ریاستی انتخابات میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی تھی۔ اس پارٹی نے نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی میں 28 نشستیں حاصل کی تھیں۔

سابق ٹیکس انسپکٹر کیجری وال نہ صرف بدعنوانی کے خلاف ہیں بلکہ وہ وی آئی پی کلچر کو بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ وہ خود دسمبر میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچے تھے۔ ان کے اس فیصلے کو دہلی کی سیاسی اشرافیہ کے وی آئی پی کلچر سے بالکل متصادم قرار دیا گیا تھا۔

کیجری وال نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس کلچر کو ختم کر دیں گے۔ انہیں بھارت کے مؤقر ہفت روزہ جریدے ’انڈیا ٹوڈے‘ کی جانب سے ’نیوز میکر آف دی ایئر‘ کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔