1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا تارکین وطن کو بحیرہ روم میں ڈوبنے دیا جائے ؟

امتیاز احمد20 اپریل 2015

بہتر مستقل کی تلاش میں یورپ آنے والے تارکین وطن کی کشتیاں آئے دن حادثات کا شکار ہوتی رہتی ہیں، جن کی وجہ سے یورپی یونین بھی شدید دباؤ میں ہے۔ ان تارکین وطن کو بچانے کے لیے آخر کون سے اقدامات کیے جا رہے ہیں ؟

https://p.dw.com/p/1FB83
Griechenland - Füchtlinge vor Rhodos
تصویر: REUTERS/Argiris Mantikos/Eurokinissi

بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ سے یورپی یونین شدید دباؤ میں ہے۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کے مطابق اس تارکین وطن کی جانیں بچانے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ دوسری جانب بہت سے یورپی سیاستدانوں نے یونین سے امیگریشن پالیسی میں بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ آج اطالوی وزیراعظم نے بھی یورپی یونین سے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ دریں اثناء آج یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس ہوگا، جس میں یہی موضوع زیر بحث رہے گا۔ ابھی تک تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے بحیرہ روم میں شروع کیے جانے والے بڑے امدادی آپریشنز کی تفصیلات مندجہ ذیل ہیں۔

آپریشن ’مارے نوسٹرم‘

سن دو ہزار تیرہ کے اوآخر میں اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں چار سو سے زائد تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد طالوی بحریہ نے امدادی مشن مارے نوسٹرم کا آغاز کیا تھا۔ اس مشن پر فی مہینہ آنے والی لاگت نوّے لاکھ یورو تھی۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے یہ مشن اکتوبر دو ہزار چودہ میں ختم کر دیا گیا تھا۔ یورپی یونین نے اس اطالوی اقدام پر تنقید بھی کی تھی۔ کہا گیا تھا کہ اس طرح کشتیوں کے ذریعے آنے والے تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں نے یورپی یونین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

آپریشن ٹریٹن

یہ امدادی مشن یورپی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کی طرف سے اکتوبر دو ہزار گیارہ میں شروع کیا گیا تھا۔ اس مشن پر آنے والے ماہانہ اخراجات تیس لاکھ یورو کے قریب ہیں۔ تاہم اس آپریشن کا بنیادی مقصد یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا نہ کہ مصیبت کے شکار تارکین وطن کی ڈوبتی ہوئی کشتیوں کو بچانا۔ فرنٹیکس کے بحری گشتی جہاز صرف اٹلی کے ساحل کے قریب رہتے ہیں نہ کہ اس جگہ جہاں تارکین وطن کی زیادہ تر کشتیاں ڈوبتی ہیں۔

آپریشن موآس

یہ امدادی مشن مالٹا کی ایک این جی او موآس جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے اخراجات ایک امریکی اطالوی شادی شدہ جوڑا برداشت کر رہا ہے۔ گزشتہ موسم گرما میں اس تنظیم کی طرف سے تین ہزار تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔ گزشتہ برس کے اواخر میں اس امدادی تنظیم کے پاس بھی پیسے ختم ہو گئے تھے۔ ایک ماہ پہلے اس تنظیم نے ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے تعاون سے دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔

آپریشن سی واچ

یہ منصوبہ جرمن صوبے برانڈن بُرگ میں نجی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت گزشتہ اتوار سے ایک بحری جہاز بحیرہ روم کے پانیوں میں گشت کرنے میں مصروف ہے۔ دیگر امدادی آپریشنز کے برعکس یہ جہاز تارکین وطن کے ڈوبتے ہوئے جہازوں کو بچانے کی بجائے سیٹلائٹ فون کے ذریعے دیگر امدادی جہازوں کو اطلاعات فراہم کرے گا۔ تاہم اس جہاز پر بھی ایسی بنیادی چیزیں لائف جیکٹس، کھانے کی اشیاء وغیرہ موجود ہیں، جو فوری طور پر فراہم کی جا سکتی ہیں۔