1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھیل بیمار بھی کر دیتے ہیں

Olivia Gerstenberger / امجد علی20 اکتوبر 2014

بظاہر کھیل جسم اور ذہن پر صحت بخش اثر ڈالتے ہیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہو، خصوصاً زیادہ سخت جسمانی مشقت والے کھیلوں میں مثبت پہلو پس منظر میں چلے جاتے ہیں اور نفسیاتی دباؤ زیادہ اجاگر ہو کر سامنے آتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DYjz
جرمن فٹ بال ٹیم ہینوور کے گول کیپر رابرٹ اینکے نے دَس نومبر 2009ء کو خود کُشی کر لی تھی، اس تصویر میں اُن کی یاد میں جلائی گئی موم بتیاں دیکھی جا سکتی ہیں
جرمن فٹ بال ٹیم ہینوور کے گول کیپر رابرٹ اینکے نے دَس نومبر 2009ء کو خود کُشی کر لی تھی، اس تصویر میں اُن کی یاد میں جلائی گئی موم بتیاں دیکھی جا سکتی ہیںتصویر: picture alliance / dpa

2009ء میں جرمنی کے ایک چوٹی کے فٹ بال کھلاڑی رابرٹ اینکے نے شدید ڈیپریشن کا شکار ہو جانے کے بعد خود کُشی کر لی تھی۔ اُن کی پریشان اہلیہ تیریسا اینکے اپنے شوہر کی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے بتاتی ہیں:’’جب وہ زیادہ ڈیپریشن کا شکار ہوتے تھے تو ہمارے لیے حالات بہت ہی مشکل ہو جاتے تھے۔ زیادہ مشکل یہ ہوتی تھی کہ کہیں لوگوں کو اس کا پتہ نہ چل جائے۔ یہ ڈر رہتا تھا کہ ہم یہ کھیل، اپنی نجی زندگی، سارا کچھ ہی کھو دیں گے۔‘‘

کولون کی جرمن اسپورٹس یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے نفسیات کے سربراہ پروفیسر کلائنرٹ
کولون کی جرمن اسپورٹس یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے نفسیات کے سربراہ پروفیسر کلائنرٹتصویر: privat

عام طور پر کہا یہ جاتا ہے کہ کھیل سے جسم ہی نہیں بلکہ نفسیات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سخت جسمانی مشقت والے کھیلوں میں اِس کے برعکس اثرات دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔ کھیلوں سے متعلق نفسیات کے پروفیسر ژَینز کلائنرٹ کے مطابق ایسا خاص طور پر اُس وقت ہوتا ہے، جب کھلاڑی کے دل میں یہ احساس پیدا ہو جائے کہ شاید وہ خود کو درپیش چیلنجوں پر پورا نہیں اتر سکے گا۔

پروفیسر ژَینز کلائنرٹ کہتے ہیں:’’جب انسان یہ محسوس کرے کہ وہ اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، تب اُس کے اندر مختلف طرح کے اندیشے گھر کرنے لگتے ہیں۔ یہ احساس اگر زیادہ دیر تک زیادہ شدت کے ساتھ رہے تو پھر خوف اس سطح تک پہنچ جاتا ہے کہ اُس کا باقاعدہ علاج کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔‘‘

ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی جسم پر بھی اور مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے
ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی جسم پر بھی اور مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

کولون کی جرمن اسپورٹس یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے نفسیات کے سربراہ پروفیسر کلائنرٹ کے مطابق یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ نفسیاتی خرابیاں کھیل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ خرابیاں پہلے سے کسی شخص میں موجود ہوتی ہیں اور پھر اُن کا عکس اُس کے کھیل میں بھی نظر آنے لگتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رابرٹ اینکے کے کیس میں بھی نفسیاتی خرابی پہلے سے موجود تھی، جسے کھیل کی مدد سے بھی دور نہ کیا جا سکا۔

پروفیسر کلائنرٹ نے اپنے بہت سے مطالعاتی جائزوں میں یہ بات ثابت کی ہے کہ کھیل میں جسمانی مشقت کا پہلو نہ ہو تو وہ کسی انسان کی نفسیاتی حالت پر بہرحال مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے دوران حرکت کرنے سے جسم کو گرمی ملتی ہے، ہارمونز اور پٹھوں کو تحریک ملتی ہے اور انسانی مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ساتھ ساتھ دیگر انسانوں سے ملنے ملانے کے مواقع میسر آتے ہیں، جو مزاج پر خوشگوار اثرات چھوڑتے ہیں۔

کھیلوں میں ہر قیمت پر کامیابی حاصل کرنے کے دباؤ کی وجہ سے کھیلوں کی بہت سی مثبت خصوصیات پس منظر میں چلی جاتی ہیں۔ پروفیسر کلائنرٹ کے مطابق اس دباؤ کی وجہ سے بہت سے کھلاڑی کھیل کے اصل مقصد کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور صرف اُن توقعات کو پورا کرنے میں لگے رہتے ہیں، جو عوام، میڈیا یا پھر اُن کے والدین اُن سے وابستہ کر لیتے ہیں۔