1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں متعدد دہشت گردانہ حملے،16 ہلاک،50 سے زائد زخمی

عبدالغنی کاکڑ / کوئٹہ23 اکتوبر 2014

کوئٹہ کے مرکزی علاقے آرچر روڈ پرجمعیت علماء السلام ف کے جلسے کے قر یب ایک خودکش حملہ اور نے بھی خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 35 دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1DbCm
تصویر: picture-alliance/dpa/Jamal Tarakai

پاکستانی شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے دارا لحکومت کوئٹہ میں آج ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے افراد پر شدت پسندوں کے حملوں اور آرچر روڈ پر جمعیت علماء اسلام )ف( کے جلسے کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو ئے ہیں ۔ حکام کے مطابق اس حملے میں خودکش حملہ اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولا نا فضل الرحمان کو نشنا نہ بنانا چاہتا تھا مگر وہ اس حملے میں محفوظ رہے ۔ دھماکے میں جے یو آئی کے درجنوں کار کن بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے ۔

کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ گنجی میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو شدت پسندوں نے جمعرات کی صبح ایک بس میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ سبزی منڈی سے خریداری کے بعد شہر واپس جا رہے تھے ۔ ایس ایس پی کوئٹہ اعتزاز احمد کے بقول دو موٹر سائیکلوں پر سوار چارمسلح افراد نے بس میں سوار 8 افراد کو سروں پر گولیاں مار کر ہلاک کیا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا۔

Anschlag auf Schiiten im Bus bei Quetta in Pakistan 23.10.2014
کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ گنجی میں بس پر ہونے والا حملہتصویر: DW/G. Kakar

،،ہزارہ کمیونٹی کے جن لوگوں کو آج یہاں نشانہ بنایا گیا ہے ہمیں اس بارے میں بالکل علم نہیں تھا ۔ یہ لوگ جب باہر جاتے ہیں توہمیں بتا کر جاتے ہیں جس پر ہم انہیں سکیورٹی فراہم کرتے ہیں ۔ لیکن آج ان لوگوں نے ہمیں اپنی سکیورٹی کے لئے مطلع نہیں کیا تھا۔ حملہ اوروں نے ان افراد پر 9 ایم ایم پسٹلز سے فائرنگ کی ہے،،-

اس واقعے کے بعد شدت پسندوں نے کوئٹہ کے ایک اور علاقے کرانی روڈ پر بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شیعہ برادری کا ایک اور فرد ہلاک ہو گیا جبکہ کچھ ہی دیر بعد نواحی علاقے قمبرانی روڈ پر نامعلوم افراد نے سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو بم دھماکے کے ذرئعے نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 20 افراد زخمی ہو گئے ۔

جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران اس دھماکے کا انکھوں دیکھا حال کچھ یوں بیان کیا۔ صفیہ بی بی ،، میں یہاں سے کچھ فاصلے پر کھڑی تھی اچانک دھماکہ ہوا جس سے ہم یہاں سے دور بھاگ گئے میری خالہ بھی دھماکے میں زخمی ہوئی ہے،، - مراد علی،، میں یہاں سے اوپر جا رہا ہے جب اچانک دھماکہ ہوا ، پانچ منٹ تک یہاں روڈ پر کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا بہت نقصان ہوا ہے،،-

Anschlag auf Schiiten im Bus bei Quetta in Pakistan 23.10.2014
شیعہ مسلمانوں کے سروں پر گولی ماری گئیتصویر: DW/G. Kakar

صفدر حسین ،،ہم ہر وقت باہر نکلتے ہوئے خوف کا شکار رہتے ہیں۔ ہمارے جوان کسی جگہ نہیں جا سکتے ۔ نہ ہمیں زیارتوں کے لئے چھوڑا جا تا ہے نہ ہی عزہ داری کے لئے۔ جس راستے پر نکلتے ہیں وہیں ہمیں نشانہ بنا یا جاتا ہے ،،


ادھر دوسری جانب کوئٹہ کے مرکزی علاقے آرچر روڈ پرجمعیت علماء السلام ف کے جلسے کے قر یب ایک خودکش حملہ اور نے بھی خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 35 دیگر افراد زخمی ہو گئے جن میں جے یو آئی ف کے درجنوں کارکن بھی شامل ہیں حکام کے مطابق حملہ آور مولانا فضل الرحمان کی گاڑی کو نشانہ بنانا چا ہتا تھا مگر جلسے میں رش کی وجہ سے ان تک نہیں پہنچ س سکا یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب لوگ جلسہ ختم ہونے کے بعد جلسہ گاہ سے باہر نکل رہے تھے۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ان واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت کو ان واقعات میں ملوث ملزماں کی فوری گرفتاری کے لئے کارروائی کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ کوئٹہ میں حفاظتی انتطامات کو بھی مزید سخت کر دیا گیا ہے۔