1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ آپریشن: آٹھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک، پچیس گرفتار

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ۔19 دسمبر 2014

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر اسلام کے روپوش شدت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ٹارگٹڈ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7Tr
تصویر: picture-alliance/AP

حکام کے مطابق اب تک اس کارروائی کے دوران 25 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار جبکہ ٹی ٹی پی کے ایک اہم کمانڈر سمیت آٹھ شدت پسندوں کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ شدت پسندوں کے ٹھکانوں سے اسلحہ خودکش جیکٹیں اوربھاری مقدار میں گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر اسلام کے ان روپوش شدت پسندوں کے خلاف کارروائی آج صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور صوبے کے جنوب مغربی علاقے زیارت میں کی گئی، جہاں چھوتیر کے مقام پر ٹی ٹی پی کے ایک خفیہ کمپاونڈ میں روپوش شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

Pakistan Waziristan Taliban Kämpfer ARCHIV 2012
اس تازہ کارروائی کے دوران 25 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار اور آٹھ کو ہلاک کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

حکام کے مطابق اس کارروائی کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے ایک اہم کمانڈر اور ٹی ٹی پی کےصوبائی امیر محمد گل سمیت 8 شدت پسند ہلاک جبکہ 25 شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 10 شدت پسندوں کا تعلق کالعدم لشکر اسلام نامی گروپ سے بتایا گیا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں اور پیرا ملٹری فورسز کی اس مشترکہ کارروائی کے دوران شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تباد لے میں ایف سی کے اسپیشل آپریشنز ونگ کے ایک کمانڈر کرنل محمد نعمان سمیت تین سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہو ئے ہیں۔

کارروائی کے دوران شدت پسندوں کے تین مشتبہ ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے بقول شدت پسندوں نے کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مذید کہنا تھا۔

Pakistan Sicherheitskräfte in Belutschistan beschlagnahmen Waffen und Munition
آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانوں سے اسلحہ، خودکش جیکیٹیں، اور بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہےتصویر: DW/A. Ghani Kakar

’’ شدت پسندوں کی یہ کوشش تھی کہ کوئٹہ میں بھی بڑے پیمانے پر تبائی پھیلانے کے لیے حملہ کیا جائے۔ لیکن ان کی یہ کوشش سکیورٹی اداروں نے ناکام بنا دی ہے۔ بلوچستان میں قیام امن اور شدت پسندوں کی تحریک ختم کرنے کے لیے ہم تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ شدت پسندوں کے عزائم ناکام بنانا اور امن کا قیام حکومت کی ترجیہات میں شامل ہے ،،

سرفراز بگٹی کا مذید کہنا تھا کہ خیبر پختونخواء کے بعد شدت پسندوں کا اہم ٹارگٹ بلوچستان ہے اور وہ یہاں اپنے مقاصد کے لیے اپنی تحریک کو فعال بنانا چاہتے ہیں تاکہ حکومت پر دباو بڑھا سکیں۔

’’ بلوچستان ملک کا اہم اور حساس ترین حصہ ہے اور یہاں کی اسٹریٹیجک پوزیشن پاکستان مخالف بین الاقوامی تنظیموں کی مفادات کے لیے بہت اہم ہے۔ اس لیے وہ یہاں بد امنی پھیلانے کے لیے بھر پورانداز میں متحرک ہیں۔ مگر ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ شدت پسندوں کے خلاف یہ کارروائی آئندہ بھی جاری رہے گی۔‘‘

محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانوں سے اسلحہ، خودکش جیکیٹیں، اور بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے جسے شدت پسند مذید حملوں کے لٰیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید