1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کنیٹیکٹ حملہ، بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذمت

16 دسمبر 2012

بین الاقوامی رہنماؤں کی جانب سے امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں ایک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں 20 بچوں سمیت 27 افراد کی ہلاکت کے واقعے پر شدید رنج کا اظہار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/173Hk
تصویر: Reuters

اسکول پر حملے کے اس واقعے کی مذمت ایران کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس واقعےکو ’افسوس ناک‘ قرار دیا گیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’انسانی نقطہء نظر سے‘ افغانستان، پاکستان اور غزہ میں ہلاک ہونے والے بچے ان امریکی بچوں سے مختلف نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوشش کی جانی چاہیے کہ دنیا بھر میں امن و استحکام پیدا ہو۔

واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدھم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعے سے متاثر ہونے والے افراد تک ’دلی تعزیت‘ پہنچانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے علاقے نیوٹاؤن میں واقع سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک 20 سالہ مسلح حملہ آور نے 27 افراد کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پولیس کے مطابق اس واقعے میں 20 بچے اور چھ بالغ افراد ہلاک ہوئے اور بعد میں ایک اور شخص کی لاش قریبی علاقے سے ملی۔

Amoklauf in Newtown, Connecticut
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے فوجی رائفل کا استعمال کیاتصویر: picture-alliance/dpa

اس واقعے پر اظہار تعزیت کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر باراک اوباما کو ایک خط تحریر کیا ہے۔ خط میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اسکولوں میں بچوں پر حملوں کے کئی واقعات سے گزر چکا ہے اور جانتا ہے کہ یہ کس قدر درد آموز ہوتے ہیں۔

جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک کی جانب سے بھی اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ بھی اسی قسم کے واقعات سے گزر چکے ہیں، تاہم امریکا میں جمعے کو روز پیش آنے والے واقعے میں زیادہ ہلاکتوں کی وجہ سے اس واقعے کی شدت اور امریکا میں ذاتی اسلحہ رکھنے پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ناروے میں ایک شخص نے 77 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

دوسری جانب اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد امریکی حکام نے کہا ہے کہ حملہ آور نے اس حملے میں خودکار رائفل کا استعمال کیا۔ حکام کے مطابق متعدد بچے ایک سے زیادہ گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر بچوں کی عمریں چھ سے سات برس بتائی گئی ہیں۔

ابتدا میں بتایا گیا تھا کہ ایڈم لاننزا نامی 20 سالہ حملہ آور نے شاید ہینڈ گنز کا استعمال کیا تھا، تاہم اب حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے ہلاک ہونے والے بچوں اور دیگر افراد بش ماسٹر 233 رائفل کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ واضح رہے کہ یہ رائفل فوجی کارروائیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں لائے گئے نو بچوں کی لاشوں کے معائنے سے پتا چلا ہے کہ انہیں تین تا گیارہ گولیاں لگیں۔

at/ah (AFP)