1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر : سیلاب سے سیاحتی شعبے کو بھاری نقصان

جاوید اختر، نئی دہلی16 ستمبر 2014

جموں و کشمیر میں حالیہ سیلاب نے ریاست کی معیشت کو بری طرح تباہ کردیا ہے۔ سیاحت، ذراعت، دست کاری ، ہینڈ لوم، باغبانی وغیرہ کو زبردست نقصان پہنچا ہے ۔

https://p.dw.com/p/1DDKL
تصویر: Uni


جموں و کشمیر میں سیلاب سے جہاں جان و مال کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے وہیں ریاست کی لائف لائن کہلایا جانے والا سیاحتی سیکٹر تقریباً تباہ ہوگیا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دورا ن ریاست کی معیشت 15فیصد کی اوسط شرح سے ترقی کررہی تھی لیکن اب اسے نقصان سے ابھرنے اوردوبارہ ترقی کی موجودہ شرح حاصل کرنے میں برسوں لگیں گے۔

صنعت و تجارت سے وابستہ اداروں کی نمائندہ تنظیم ایسوسی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا ( ایسو چیم) نے جموں و کشمیر میں سیلاب سے ہونیوالے نقصانات کے سلسلے میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس آفت سے سب سے زیادہ نقصان سیاحت کے سیکٹر کو پہنچا ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق معیشت کو تقریباً 6000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں سے سیاحت کے شعبے کو2700 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ابتدائی اندازہ ہے اورحقیقی نقصان اس سے زیادہ ہوسکتا ہے کیوں کہ بنیادی ڈھانچوں کو بحال ہونے میں کافی وقت لگے گا۔

ایسوچیم کے سکریٹری جنرل ڈی ایس راوت نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ تشویش کی بات سیاحوں کا اعتماد ٹوٹنا ہے اورسیاحوں کو دوبارہ ریاست کی طرف راغب کرنے میں کافی وقت لگے گا۔ انہوں نے ریاست اتراکھنڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ سال کے سیلاب کی تباہی کے بعد اب تک معمول پر نہیں آسکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں سیاحت کے سہارے بہت سے چھوٹے صنعتکاروں اورتاجروں کا کاروبار چلتا ہے۔ ستمبر سے نومبر کے درمیان بڑی تعداد میں سیاح جموں و کشمیر جاتے ہیں۔ لیکن حالیہ آفت کے بعد تقریباً صد فیصد گھریلو اورغیر ملکی سیاحوں نے اپنے ٹکٹ کینسل کروالیے ہیں۔

انڈین ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرس کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر کانجی لال گوڑ کے مطابق گذشتہ برس 70000 غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ 1.36 کروڑ گھریلو سیاح جموں و کشمیر گئے تھے اور اس سال اس تعداد کے دو کروڑ کو پار کرنے کی امید تھی ۔ لیکن مغربی بنگال، گجرات، مہاراشٹر اورشمالی بھارت کے دیگر علاقوں سے تقریباً تین لاکھ بکنگ اب تک منسوخ کرائی جاچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران ریاست میں سیاحت کے شعبے میں کافی تیزی آئی تھی لیکن اب سب کچھ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹور آپریٹرز کو یہ خدشہ ہے کہ اس تباہی کا منفی اثر اگلے برس اپریل سے جون کے دوران بھی پڑے گا، جب سیاح سب سے زیادہ کشمیر جاتے ہیں۔

Flut und Rettungsaktion in Jammu und Kaschmir
نقصان سے ابھرنے اوردوبارہ ترقی کی موجودہ شرح حاصل کرنے میں برسوں لگیں گےتصویر: Uni
Flut und Rettungsaktion in Jammu und Kaschmir
مغربی بنگال، گجرات، مہاراشٹر اورشمالی بھارت کے دیگر علاقوں سے تقریباً تین لاکھ بکنگ اب تک منسوخ کرائی جاچکیتصویر: Uni


ایسوچیم کے سکریٹری جنر ل ڈی ایس راوت نے بتایا کہ سال2013 ء اور 2014 ء کے دوران سیاحت کے ذریعے جموں و کشمیر کو 3800 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی تھی لیکن حالیہ تباہی کے بعد سیاحوں کے نہیں آنے کی وجہ سے سیاحت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں پربھی اس کا اثر پڑے گا کیوںکہ سیاح ہینڈلوم ، دست کاری، پھل اورمیووں کی بڑی مقدار میں خریداری کرتے تھے ، اب ان کے نہیں آنے سے ان سب کا نقصان ہوگا۔ اس کے علاوہ ہوٹل ، ٹرانسپورٹ اور مزدوری کے کام سے وابستہ افراد کی روزی روٹی بھی متاثر ہوگی۔

ڈی ایس راوت کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہوٹل اورہاؤس بوٹ اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور یہ کہنا مشکل ہے کہ پانی نکلنے کے بعد ان کی حالت کیسی رہے گی اورانہیں مرمت کرکے دوبارہ استعمال کے قابل بنانے میں کتنا وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہی کی وجہ سے سیاحت سے متعلق کئی بڑ ے پروجیکٹ بھی معلق رہ جائیں گے۔