1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرہء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کی پیمائش، ناسا کا مشن

عاطف توقیر13 جون 2014

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ یکم جولائی کو ایک مصنوعی سیارہ روانہ کر رہا ہے، جس کا مقصد زمینی کرہء ہوائی میں موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والی گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو جانچنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1CHde
تصویر: NASA/dpa

یہ بات انتہائی اہم ہے کہ کرہء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں مسلسل اضافے کو زمینی درجہء حرارت میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔

ناسا کے مطابق اس وقت زمینی کرہء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدارگزشتہ آٹھ لاکھ برس کی انتہائی سطح پر دیکھی جا رہی ہے۔ کرہء ہوائی میں اس گیس کی اصل مقدار کی پیمائش کے لیے آربیٹنگ کاربن آبزرویٹری ٹو یا گردشی کاربن رصدگاہ دوئم (OCO-2) نامی یہ سیٹیلائیٹ اگلے ماہ کے آغاز پر اپنا کام شروع کر دے گی۔ اس سے قبل OCO-1 نامی سیٹیلائیٹ سن 2009ء میں لانچ کے موقع پر تباہ ہوگئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نئی سیٹیلائیٹ اس سلسلے میں یہ تحقیقات کرے گی کہ زمینی کرہء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کتنی مقدار انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے داخل ہو رہی ہے اور کتنی مقدار کا موجب قدرتی عوامل ہیں۔ اس مصنوعی سیارے کی مدد سے زمینی سمندروں اور جنگلات پر اس گیس کے اثرات کا مشاہدہ بھی کیا جائے گا، کیوں کہ سمندر اور جنگلات اس گیس کو جذب کرتے ہیں۔

NASA gescheiterter Satellitenstart
اس سے قبل اس مقصد کے لیے روانہ کی گئی سیٹلائیٹ لانچ کے بعد تباہ ہو گئی تھیتصویر: AP

ناسا کے ارضیاتی سائنس کے شعبے کے ڈائریکٹر مائیکل فریلِش کے مطابق، ’’کرہ ء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی ہمارے سیارے پر توانائی کے توازن میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ وہ اہم ترین عنصر ہے جس سے موسمیاتی تبدیلیوں کے عوامل کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’OCO-2 مشن کے ذریعے ناسا زمین اور اس کے مستقبل کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر عالمی مشاہدات میں ایک نئے اور اہم ذریعے کی باعث بنے گا۔‘‘

یہ سیٹیلائیٹ یونائیڈ الائنس ڈیلٹا ٹو راکٹ کے ذریعے کیلی فورنیا میں واقع وینڈربرگ کے فوجی اڈے سے یکم جون کو روانہ کی جائے گی اور زمینی سطح سے سات سو پانچ کلومیٹر دور مدار میں چکر لگاتے ہوئے اپنا کام کرے گی۔ ناسا کے مطابق یہ سیٹیلائیٹ ان چھ امریکی مصنوعی سیاروں میں سے ایک ہے، جو انتہائی تیز رفتاری سے زمین کے گرد چکر لگاتے ہوئے مسلسل ڈیٹا کی ترسیل کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ سیٹیلائیٹ زمین کے گرد ایک مکمل چکر 99 منٹ میں مکمل کیا کرے گی۔ اس مصنوعی سیارے کو دو برس کے لیے کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد کرہء ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کی پیمائش اور سمندروں اور جنگلات میں جذب ہونے والی مقدار ناپنا ہے۔ اس سے سائنسدانوں کو یہ معلوم ہو گا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس پورے عمل اور عوامل میں کیا کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل مں ناسا نے زمینی کرہء ہوائی کے شمالی حصے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے چار سو زائد ذرات فی ملین ریکارڈ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ گزشتہ آٹھ لاکھ برسوں کی سب سے زیادہ مقدار ہے۔