1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرکٹ: مصباح الحق کی نظریں ٹیسٹ سیریز جیتنے پر

طارق سعید، لاہور28 جولائی 2014

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیٹنگ کے برے دن ختم ہو چکے ہیں اور بیٹسمین ڈھائی برس کے عرصے کے بعد پاکستان کو کسی ٹیسٹ سیریز میں کامیابی دلوانے کے لیے تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ck6a
تصویر: T. Saeed

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹيم نے جنوری 2012ء میں خیلج میں انگلینڈ کو وائٹ واش کرنے کے بعد سے کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی ہے۔ ٹیم اب رواں ہفتے سری لنکا روانہ ہو رہی ہے جہاں اسے دو ٹیسٹ اور تین ایک روزہ بین لاقوامی میچ کھیلنا ہیں۔

سری لنکن دورے کے حوالے سے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جنوبی افریقہ کے دورے پر پاکستانی بیٹسمینوں کا اعتماد مجروح ہوا اور وہ دباؤ کا شکار رہے تاہم سری لنکا کے خلاف شارجہ ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی کے بعد دورہ جنوبی افریقہ سیریز کا ’ہینگ اوور‘ ختم ہو چکا ہے۔ مصباح کے بقول ٹيم کو آئندہ سیزن میں تمام ٹیسٹ سیریز ان ممالک و میدانوں میں کھیلنی ہیں، جہاں پاکستانی کھلاڑی کھیلنے کے عادی ہیں۔ يہی وجہ ہے کہ ماضی جیسی کامیابیاں پھر سے ٹیم کا مقدر بنیں گی۔

کرکٹ ٹيم نے جنوری 2012ء میں خیلج میں انگلینڈ کو وائٹ واش کرنے کے بعد سے کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی ہے
کرکٹ ٹيم نے جنوری 2012ء میں خیلج میں انگلینڈ کو وائٹ واش کرنے کے بعد سے کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی ہےتصویر: Karim Sahib/AFP/Getty Images

کولمبو اور اسلام آباد میں کافی سیاسی سطح پر بھی خیرسگالی پائی جاتی ہے۔ اسی لیے بین الاقوامی کرکٹ میں تنہائی کا شکار ہونے کے بعد سے پاکستانی ٹيم زیادہ تر سری لنکا ہی کے خلاف کھیل سکی ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں دونوں ملکوں کے مابين کھیلی جانے والی یہ چھٹی ٹیسٹ سیریز ہوگی۔

ایک ہی حریف کے خلاف کھیل کر کیا کھلاڑی بیزرای کا شکار تو نہیں ہو رہے؟

اس سوال کے جواب میں پاکستانی کرکٹ کے سب سے عمر رسیدہ کپتان کا کہنا تھا کہ ایک ہی ٹیم کے خلاف مسلسل کھیلنے سے مشکلات تو ہوتی ہیں تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پرجب آپ کو کسی دوسرے ملک کے خلاف سیریز دستیاب ہی نہ ہو۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوچ وقار یونس اور باؤلنگ کوچ مشتاق احمد کے علاوہ ٹیم کی بیٹنگ کے عیب دور کرنے کے لیے زمبابوے کے سابق اوپنر گرانٹ فلاور کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اس بارے میں پوچھے گئے ايک سوال پر مصباح کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کوچ فلاور ہر ایک کے ساتھ بہت محنت کر رہے ہیں ليکن ذمہ داری بلے بازوں کی ہے کہ وہ کس طرح کوچ کو سن کر اپنی اصلاح کرتے ہیں اور ٹیم کے کام آتے ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سيريز کا پہلا ٹیسٹ ميچ ساحلی شہر گال میں چھ اگست سے کھيلا جائے گا۔ دو برس پہلے اسی گراؤنڈ پر سری لنکا نے پاکستان کو ہرا کر سیریز جیت لی تھی۔ اس میچ میں مصباح الحق آئی سی سی کی پابندی کے سبب شرکت سے محروم رہے تھے مگر اب مصباح اس غیر حاضری کی تلافی کے لیے پرتول رہے ہیں۔

مصباح کا کہنا تھا کہ سری لنکن ٹيم پہلا ٹیسٹ گال میں اس ليے کھیلتی ہے کيونکہ وہ ان کا ہنٹنگ گراؤنڈ ہے۔ گال ٹیسٹ ہمیشہ فیصلہ کن ہوتا ہے، وہاں کی وکٹ پاکستان لیے بھی سازگار ہے۔ ٹيم اگر گال میں اپنی قابلیت کے مطابق کھیلے، تو جیتبھی سکتی ہے کیونکہ جنوبی افریقہ کے خلاف گال میں ہارنے کے بعد سری لنکن ٹیم دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔

باسط علی کے بقول سری لنکا کے پاس سنگاکارا اور جے وردنے ہیں تو پاکستان کے پاس یونس اور مصباح
باسط علی کے بقول سری لنکا کے پاس سنگاکارا اور جے وردنے ہیں تو پاکستان کے پاس یونس اور مصباحتصویر: Reuters

دوسری طرف پاکستان کے سابق بیٹسمین اور جونیئر چیف سلیکٹر باسط علی کہتے ہیں کہ پاکستان اور سری لنکا برابر کی ٹیمیں ہیں اور یہ سیریز دراصل مڈل آرڈر بیٹنگ کی جنگ ثابت ہوگی۔

باسط نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سری لنکا کے پاس سنگاکارا اور جے وردنے ہیں تو پاکستان کے پاس یونس اور مصباح دو اعلیٰ پائے کے بیٹسمین ہیں اور اسی لیے یہ بیٹنگ کا مقابلہ ہوگا۔

باسط علی مزيد کہتے ہیں کہ سری لنکن کھلاڑی سعید اجمل سے خوفزہ ہیں۔ اسی لیے اگر سیریز اسپن وکٹوں پر ہوئی تو اجمل اور عبدالرحمان بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہيں۔

باسط کے بقول پاکستان کا اصل ہدف عالمی کپ 2015ء ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لانگ ٹرم پلاننگ کرنی چاہیے اور یہ سیریز بھی عالمی کپ کی تیاریوں ہی کے لیے استعمال کی جانا چاہيے۔