کروڑہا لوگ آج روشنیاں بجھا دیں گے
28 مارچ 2015قدرتی ماحول کی حفاظت کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر‘ (WWF) کی طرف سے یہ دن پہلی مرتبہ 2007ء میں آسٹریلیا میں منایا گیا تھا جس میں قریب 22 لاکھ افراد نے حصہ لیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے اس دن کو منانے کا دائرہ عالمی سطح پر انتہائی تیزی سے پھیلا ہے، جسے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی طرف سے ’دنیا کی عوامی سطح کی سب سے بڑی تحریک‘ قرار دیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2014ء میں 162 ممالک کے کروڑہا افراد نے ’ارتھ آور‘ میں حصہ لیا۔ جبکہ ارتھ آور کا ہیش ٹیگ یعنی #EarthHour ٹوئیٹر پر 1.2 بلین مرتبہ ٹویٹ کیا گیا تھا۔
اس دن کو منانے والے لوگ اپنے مقامی وقت کے مطابق رات 8:30 سے 9:30 تک ایک گھنٹے کے لیے اپنے گھر کی ساری روشنیاں بند کر دیتے ہیں۔ WWF کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں میں روشنی گُل کرنا دراصل ایک علامتی عمل ہے تاکہ لوگوں کو ایک مشترکہ مقصد پر متحد کیا جائے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں برس ارتھ آور کے موقع پر دنیا بھر میں 1200 مشہور عمارات کی لائٹیں بند کی جائیں گی جن میں پیرس کا آئفل ٹاور، سان فرانسیسکو کا گولڈن گیٹ برج اور ایتھنز کا آرکوپولس بھی شامل ہیں۔
’گلوبل ارتھ آور‘ نامی اس ایونٹ کے ایمبسیڈرز میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، جنوبی افریقہ کے آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو اور عالمی معروف شخصیات مثلاﹰ برطانوی سنگر کرس مارٹن، اطالوی ڈیزائنر جارجیو ارمانی، امریکی ایکٹر ایڈورڈ نارٹن اور تائیوانی سنگر، ڈانسر اور ایکٹرس جولِن سائی بھی شامل ہیں۔
آج ارتھ آور سب سے پہلے پیسیفک کی ریاست کریباتی میں منایا جائے گا جہاں سب سے پہلے شب کے ساڑھے آٹھ بجیں گے جبکہ سب سے آخر میں امریکی ریاست ساموا میں شب کے ساڑھے آٹھ بجے ایک گھنٹے کے لیے روشنیاں بجھائی جائیں گی۔