1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا، عمر گل کا خصوصی انٹرویو

طارق سعید، لاہور1 ستمبر 2014

مایہ ناز پاکستانی فاسٹ بولرعمرگل کے بقول پاکستانی ٹیم اب بھی متوازن ہے اورعالمی کپ 2015 کی چار بہترین ٹیموں میں سے ایک ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1D4cW
تصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

گھٹنوں کے درد کے سبب کرکٹ کی دنیا سے پانچ ماہ دور رہنے کے بعد عمر گل نے نینشل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں دوبارہ بولنگ شروع کر دی ہے۔ لاہور میں ڈوئچے ویلے کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گل کا کہنا تھا کہ مکمل رن اپ سے روازنہ پانچ اوورز کر رہا ہوں اور آسٹریلیا کے خلاف اگلے ماہ امارات میں ہونے والی سیریز سے پہلے فٹ ہو جاوں گا۔

عمرگل نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کی اطلاعات کی تردید کر دی ہے
تصویر: DW/T. Saeed

عمرگل نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ’’ ابھی میری عمر تیس برس ہے اور تینوں فارمیٹس کھیلنے کا ارادہ ہے۔ میں کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا ۔ چوٹوں اور فاسٹ بولرز کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے مگر میں نے ماضی میں بھی فٹنس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہمیشہ پاکستان ٹیم کو اولیت دی یہاں تک کہ ویسٹ انڈیز میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ سے خود ہی دستبردار ہو گیا تھا۔‘‘

عمر گل 80 وکٹیں اڑا کر ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دنیا کے سب سے کامیاب بولرہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لڑکپن میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلنا ان کی ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں کامیابیوں کا راز ہے، ’’اس فارمیٹ میں آپ کو صرف چوبیس گیندیں کرنا ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر گیند پر پورا زور لگتا ہے اور ویسے بھی ٹیپ بال کھیلتے ہوئے میں نے گیند کی لینتھ اور رفتار بدلنے کا ہنر بہت پہلے سیکھ لیا تھا، جواب کام آیا ہے۔‘‘

عمر گل 48 ٹیسٹ میچوں میں 163وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں مگرپاکستان کو ان کی ہر وکٹ کی قیمت 34 رنز فی کس چکانا پڑی۔ گل نے اعتراف کیا کہ ان کا ٹیسٹ ریکارڈ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے شایان شان نہیں۔ گل نے بتایا، ’’مجھے علم ہے کہ ابتدائی برسوں کے بعد میری ٹیسٹ وکٹوں کی اوسط بڑھتی گئی لیکن پہلے دن سے میری ترجیح ٹیسٹ کرکٹ رہی ہے کیونکہ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی کرکٹر کی پہچان اس کے ٹیسٹ ریکارڈ سے ہوتی ہے۔ میرے گھٹنوں نے ساتھ دیا تو کوشش ہوگی کہ اپنی ٹیسٹ اوسط میں بھی دوسرے فارمیٹس کی طرح بہتری لاوں۔‘‘

عمر گل نے بھارت کے خلاف 2004 کے لاہور ٹیسٹ میں پانچ وکٹوں کی کارکردگی کو اپنے گیارہ سالہ کیرئیر کا سب سے یادگار لمحہ قرار دیا، ’’میں اس زمانے میں سیم بولر تھا، میچ کی پہلی صبح سچن، سہواگ اور ڈریوڈ کے سامنے سرخرو ہونا ہمیشہ یاد رے گا۔‘‘

عمر گل کے مطابق ون ڈے کرکٹ میں چار فیلڈر کا قانون آنے سے فاسٹ بولرز کے لیے چینلجز بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو باونسرز کی اجازت ملنےسے باولرز کو کچھ سہارا ملا تھا مگر فیلڈنگ کے قانون نے توازن بلے باز کے حق کر دیا۔ اس قانون پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

Indien Umer Gul
عمر گل کا کہنا ہےکہ پاکستانی ٹیم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے میں عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھائے گیتصویر: AP

گل جو راشد لطیف سے انضمام الحق، شعیب ملک، یونس خان، محمد یوسف، سلمان بٹ اور شاہد آفریدی تک نصف درجن سے زائد کپتانوں کی قیادت میں کھیل چکے ہیں، مصباح الحق کو اچھا کپتان قراردیتے ہیں۔ ’’مصباح کے کپتانی کرنے اور کھیلنے کا اپنا انداز ہے۔ اس نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا اور ہمیشہ اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ اسے ناجائز تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ ایک اچھا کپتان اوراچھا انسان ہے۔‘‘

عمر گل کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم آل راؤنڈرز کی موجودگی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے میں عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھائے گی، ’’ پاکستانی ٹیم متوازن ہے۔ نئی انتظامیہ کے آنے سے یہ اور بہتر ہوگی اور فائنل فور میں پہنچنے کی اہلیت رکھتی ہے۔‘‘

شعیب اختر، رانا نوید، محمد آصف اور محمد عامر سمیت عمر گل کے ہم عصر فاسٹ بولرز کھیل کو مسخ کرتے ہوئے فکسنگ، ممنوعہ ادویات اور بال ٹیپمرنگ جیسے سنگین تنازعات کا شکار ہوئے مگر نواں کلی میں جنم لینے والے گل کے کیرئیر پر ایسا کوئی داغ نہیں۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ زندگی کی شاہراہ پر چلنے کے لیے آپ کو رہبر درکار ہوتا ہے۔ ’’مجھے بچپن میں بختیار بھائی مل گئے تھے، جنہوں نے پگڑی سنبھالنے کا سبق ذہن نشین کرایا۔ اس لیے میں نے ہمیشہ کرکٹ کو مقدم جانا اور ٹیم میں آنے کے بعد اپنی سرگرمیوں کو گراؤنڈ سے ہوٹل تک محدود رکھا۔ اپنے کام سے کام رکھا اور اسکینڈلز سے بچا رہا۔‘‘