1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانپتے ہاتھوں کو سہارا، جدید چمچ

عاطف توقیر23 ستمبر 2014

کانپتے ہاتھوں کی وجہ سے کئی بار چمچ سے خوراک پلیٹ سے منہ تک لے جانا مشکل ہو جاتا ہے، تاہم اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسا چمچ تیار کر لیا گیا ہے، جو ایسی صورت حال میں ہاتھوں کو سہارا دیتا ہوا منہ تک لے جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DJ8m
تصویر: liftlabsdesign.com

رعشہ کی بیماری کے شکار افراد کے لیے ہاتھوں میں پائی جانے والی مستقل لغزش و لرزش ایک ایسا معاملہ ہوتا ہے، جو کبھی کبھی ان کے لیے انتہائی مشکلات اور بعض اوقات سخت شرمندگی کا باعث بن جاتی ہیں۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں مشی گن یونیورسٹی کے شعبہ اعصابیات کے پروفیسر کیلون چاؤ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انسانی زندگی میں کھانا کھانے سے متعدد سماجی امور و روابط بھی جڑے ہوتے ہیں۔

پروفیسر چاؤ مزید کہتے ہیں، ’ایسے افراد کے لیے یہ شرمندگی کا باعث ہوتا ہے اور انہیں محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ ہر وقت ان پر نگاہ لگائے بیٹھے ہیں‘۔

17.06.2014 DW Deutschland Heute Parkinson
رعشے کی بیماری کی وجہ اعصابی نظام میں پیدا ہونے والے مسائل ہیں

میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکا میں تقریباﹰ دس ملین افراد رعشے کی بیماری کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق اعصابی بیماری پارکنسنز سنڈروم رعشے کی ایک بڑی وجہ ہے، جس سے بازو، سر، پلکیں اور دیگر اعضاء کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں، تاہم ہاتھوں میں یہ لغزش بظاہر واضح دکھائی دیتی ہے۔

پارکنسنز ڈیزیز فاؤنڈویشن کے مطابق دنیا بھر میں اس مرض کے شکار افراد کی تعداد سات تا دس ملین ہے۔ رعشے کی بیماری 65 برس سے زائد کی عمر کے افراد میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

لفٹ لیبز نامی بائیو ٹیکنالوجی کی ایک کمپنی نے اسی تناظر میں لفٹ ویئر نامی ایک چمچ تیار کیا ہے، جس کی ہتھی میں ایک خاص تکنیک استعمال کی گئی ہے۔ اس کے ہینڈل میں موجود سینسرز رعشے کو جانچ سکتے ہیں اور یہ چمچ خودکار طریقے سے انسانی لرزش کے مخالف سمت میں اسی قوت سے ارتعاش پیدا کر کے اس رعشے کو تقریباﹰ ختم کر دیتا ہے۔

یعنی ہاتھ جس تیزی سے لرزش کرتے ہوئے بائیں سے دائیں اور دائیں سے بائیں جائے گا، ٹھیک اسی تیزی سے یہ چمچ دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں جا کر اس ارتعاش کا خاتمہ کر دے گا۔

امریکی میڈیا کے مطابق کئی افراد کے لیے یہ ’زندگی بچانے جیسی شے کے مترادف‘ ہے۔ اس اسٹیبیلائزنگ ٹیکنالوجی یا استحکام دینے والی تکنیک کی مدد سے یہ چمچ خوراک کے برتن سے بغیر کسی مسئلے کے منہ تک کا سفر کرتا چلا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیکھنے والوں کو کسی صورت یہ نظر نہیں آ سکتا کہ چمچ استعمال کرنے والا شخص رعشے کا مریض ہے۔

سان فرانسسکو میں قائم یہ کمپنی اس سے قبل ایسے کانٹے تیار کر چکی ہے، جن میں بیٹری نصب ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کمپنی رعشے کے مریضوں کے لیے متعدد دیگر اشیاء کی تیاری میں بھی مصروف ہے، جو رعشے کی بیماری کی وجہ سے سماجی سرگرمیوں سے کٹ کر رہ جاتے ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس چمچ کی قیمت 295 امریکی ڈالر ہے، تاہم کمپنی ایسے افراد کو جو قوتِ خرید نہیں رکھتے، یہ چمچ مفت بھی مہیا کر رہی ہے۔ اس کمپنی نے اس چمچ کی فروخت گزشتہ برس دسمبر میں شروع کی تھی۔ تاہم ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے حال ہی میں لفٹ لیبز کو خرید لیا، جس کے بعد اس کمپنی کی مصنوعات کی تشہیر اور زیادہ ہو گئی۔