1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں طالبان کا خود کش حملہ، تین نیٹو فوجی ہلاک

امتیاز احمد16 ستمبر 2014

سخت ترین سکیورٹی کے باوجود افغانستان کے دارالحکومت کابل میں آج منگل کو ہونے والے طالبان کے ایک خودکش حملے میں نیٹو کے کم از کم تین فوجی ہلاک جبکہ متعدد فوجیوں سمیت تقریباﹰ بیس افراد زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1DCzD
تصویر: Reuters/Mohammad Ismail

طالبان کے اس حملے میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 19 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں پانچ غیر ملکی فوجی بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ دھماکا امریکی سفارت خانے کی عمارت کے قریب اور کابل کے ہوائی اڈے کو جانے والی سڑک پر ہوا جس میں غیر ملکی فوجیوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ روئٹرز کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب ایک طرف افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء جاری ہے اور دوسری جانب یہ شورش زدہ ملک ایک سیاسی بحران کا بھی شکار ہے، عسکریت پسند صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارروائیوں میں تیزی لاتے جا رہے ہیں۔

حملے کے فوری بعد اسی سڑک پر تعینات امریکی اور پولستانی فوجیوں کی طرف سے اپنے زخمی ساتھیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ سڑک کے کنارے دھماکے سے متاثرہ گاڑیوں کے تباہ شدہ ڈھانچے بھی دیکھے جا سکتے تھے۔ فوری طور پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے کے قریب ہوا۔ اسی وقت اس سڑک پر ٹریفک بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وہ مرکزی سڑک ہے، جسے کے ذریعے امریکی سفارتخانے اور سپریم کورٹ تک پہنچا جا سکتا ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ آج دشمن کے حملے میں آئی سیف کے تین اہلکار مارے گئے ہیں۔‘‘ کابل پولیس کے ایک ترجمان حشمت اللہ کا کہنا تھا، ’’یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہماری ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 13 شہری بھی زخمی ہوئے ہیں اور 17 کاروں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بعض زخمیوں کوجائے وقوعہ پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی تھی جبکہ بعض کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔‘‘

اس وقت نیٹو فورسز کے تقریباﹰ 41 ہزار فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔ ان میں سے 19 ہزار کا تعلق امریکا سے ہے جبکہ تین سو پولینڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رواں سال دسمبر کے اختتام تک 13 برس بعد نیٹو کے تمام فوجی افغانستان سے نکل جائیں گے۔ اندازوں کے مطابق آئندہ برس صرف 12 ہزار فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے، جن کا کام افغان فورسز کو تربیت اور مدد فراہم کرنا ہوگا۔

آج کے حملے کے فوری بعد طالبان کی طرف سے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس کی ذمہ داری قبول کر لی گئی۔ طالبان کے ترجمان عبدالقہار بلخی کی طرف سے اس پیغام میں کہا گیا، ’’طاقتور دھماکے کی وجہ سے ایک فوجی گاڑی تباہ ہو گئی اور متعدد امریکی ’دہشت گرد‘ مارے گئے ہیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں طالبان روز بروز مزید طاقت پکڑتے جا رہے ہیں جبکہ غیر ملکی اتحادی فوجیوں کے مکمل انخلاء کے بعد وہاں سکیورٹی کی عمومی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔