1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں برطانوی سفارت خانے کے قافلے پر حملہ

27 نومبر 2014

افغان دارالحکومت کابل میں جمعرات کے روز برطانوی سفارت خانے کے ایک قافلے پر ہونے والے خود کش بم حملے کے نتیجے میں ایک برطانوی شہری سمیت کم از کم پانچ افرد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DuRy
A British security official (R) escorts a survivor from the wreckage of a British embassy vehicle after a suicide attack in Kabul, November 27, 2014 REUTERS/Omar Sobhani
تصویر: Reuters/O. Sobhani

ہلاک ہونے والوں میں افغان راہ گیر بھی شامل ہیں۔ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

کابل میں آج جمعرات کے روز برطانوی سفارت خانے کے قافلے پر جو حملہ کیا گیا اس کی گونج کابل میں دور تک سنی گئی اور دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ یہ حملہ جلال آباد روڈ پر کیا گیا جس کے راستے پر متعدد غیر ملکی سویلین اور عسکری کمپاؤنڈز واقع ہیں۔

تین روز قبل کابل ہی میں کیے گئے ایک بم حملے میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

افغانستان سے غیر ملکی لڑاکا افواج کا انخلاء اس برس کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ ساتھ ہی طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی تھی۔

برطانوی سفارت خانے کے کارواں پر حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کی ہے۔ اس بات کا اعتراف اس شدت پسند اسلامی تنظیم نے سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا ہے۔ طالبان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس خود کش حملے میں متعدد غیر ملکی ہلاک ہوئے ہیں۔ اس دعوے کی تصدیق ہنوز نہیں کی جا سکی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دھماکے کے فوراً بعد اپنے ایک رپورٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک غیر ملکی شخص کو زخمی حالت میں دیکھا گیا ہے۔

قبل ازیں افغان پولیس کے ایک اہل کار نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ایک برطانوی شہری کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

برطانوی سفارت خانے نے اس حملے کے بابت ایک بیان میں کہا ہے، ’’برطانوی سفارت خانے کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ چند افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ہم افغان حکام کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔‘‘

کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے: ’’ہماری ابتدائی تفتیش کے مطابق حملے میں کم از کم دس افراد زخمی ہوئی ہیں۔‘‘

افغان صدر اشرف غنی کی کوشش ہے کہ ملک میں جاری خون ریز کارروائیوں کا سدباب کیا جا سکے۔ تاہم اسلامی عسکریت پسندوں کی کوشش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد نو منتخب حکومت کے لیے معاملات کو مشکل بنایا جائے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی کے تحت مغربی ممالک افغان فورسز کی تربیت کا کام انخلاء کے بعد بھی جاری رکھیں گے۔

shs/ng