1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاک ٹکٹ جتنے پراسیسر میں سپر کمپیوٹر کی طاقت

11 اگست 2014

محققین نے گزشتہ ہفتے ایک ایسی پراسیسر چِپ متعارف کرائی ہے، جس کا حجم ایک ڈاک ٹکٹ کے برابر ہے تاہم اس کی کمپیوٹنگ طاقت ایک سپر کمپیوٹر کے براہر ہے۔ یہ چپ انسانی دماغ کے کام کرنے کے طریقہ کار پر تیار کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Csb3
IBM Logo
تصویر: picture-alliance/dpa

سائنسدانوں کے مطابق ’نیوروسائنیپٹک‘ کہلانے والی یہ پراسیسر چِپ ایک ایسی کامیابی ہے، جو کمپیوٹنگ کے حوالے سے نئے امکانات مثلاﹰ بغیر ڈرائیور کے خودکار طریقے سے سفر کرنے والی کار یا ایک اسمارٹ فون پر مصنوعی ذہانت پر مشتمل نظام وغیرہ کے در کھولے گی۔

یہ چِپ معروف امریکی کمپیوٹر ساز ادارے آئی بی ایم اور کورنل ٹیک کے ریسرچرز کے علاوہ دنیا بھر سے محققین کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان چپس کے ذریعے جو کمپیوٹر بنائے جائیں گے انہیں ’کوگنیٹیو‘ یا علم رکھنے والے کمپیوٹرز کا نام دیا جائے گا اور یہ کمپیوٹر موجود کمپیوٹرز کی طرز پر کام کرنے کی بجائے مختلف چیزوں کے درمیان تعلق تلاش کرنے، مفروضہ سازی اور چیزوں کو یاد رکھتے ہوئے ان سے حاصل ہونے والے نتائج سے سیکھیں گے۔

انسانی ذہانت کی طرز پر کمپیوٹنگ سے متعلق آئی بی ایم کے چیف سائنٹسٹ دھرمیندرا موڈھا کے بقول: ’’ہم نے اسے ڈیزائن کرنے کے لیے دماغ کے حصے سیریبرل کورٹیکس کے کام کرنے کے طریقہ کار کو اپنانے کی کوشش کی ہے۔‘‘ ان کا اشارہ دماغ کے اس اہم ترین حصے کی طرف تھا، جسے کمانڈ سنٹر کا نام دیا جاتا ہے۔

ایک ڈاک ٹکٹ جتنی سائز کی حامل یہ چپ 4,096 کورز اور 5.4 بلین ٹرانسسٹرز پر مشتمل ہے
ایک ڈاک ٹکٹ جتنی سائز کی حامل یہ چپ 4,096 کورز اور 5.4 بلین ٹرانسسٹرز پر مشتمل ہےتصویر: IBM Research/picture alliance/dpa

اس نئی چپ کو "TrueNorth" کا نام دیا گیا ہے۔ اس چپ میں دراصل انتہائی جدید الگوردمز اور سیلیکان سرکٹس کے ذریعے انسانی دماغ کو حیرت انگیز طاقت عطا کرنے والے نیورونز اور معلومات کے تبادلے کے لیے استعمال ہونے والے خاص حصوں synapses جیسے افعال پیدا کیے گئے ہیں۔

انسانی دماغ کے ڈیٹا پراسیس کرنے کے طریقہ کار کے مطابق اس چِپ میں ڈیجیٹل سرکٹس کے ذریعے ایسے ’کمپیوٹنگ کور‘ یا علاقے ترتیب دیے گئے ہیں جو بغیر کسی بیرونی سافٹ ویئر کے پراسیسنگ، رابطوں اور ڈیٹا کو ذخیرہ کرنے کے کام انجام دیتے ہیں۔ تیار کی گئی چِپ میں کسی قسم کے بائیالوجیکل اجزاء شامل نہیں ہیں لیکن اس میں دو اہم حصے ہیں، جن میں سے ایک ایک ملین پروگرام کیے جانے کے قابل Nurons پر جبکہ دوسرا 256 ملین سیکھنے کی صلاحیت رکھنے والے Synapsesپر مشتمل ہے۔ ایک ڈاک ٹکٹ جتنی سائز کی حامل یہ چپ 4,096 کورز اور 5.4 بلین ٹرانسسٹرز پر مشتمل ہے۔

اس چپ پر مشتمل کمپیوٹنگ نظام ریئل ٹائم انوائرنمنٹس یعنی پیچیدہ عوامل کے ظہور پذیر ہوتے ہوئے ان کا مشاہدہ کر نے اور ان کو چلانے کا اہل ہوگا۔ یہ افعال موجودہ کمپیوٹرز کے بس سے باہر ہیں۔ موڈھا کے مطابق :’’یہ چپس دراصل کمپیوٹرز کو ایک حساب کتاب کرنے والی مشین سے ایک ایسے نظام میں بدل دیں گی، جو سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے، یعنی کمپیوٹرز کی ایک بالکل ہی نئی جنریشن۔‘‘

اس پراسیسر چِپ کی ایک اور خاص بات بجلی کا انتہائی کم استعمال ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ محض اتنی ہی بیٹری پاور خرچ کرتی ہے جتنی ایک ہیئرنگ ایڈ یا بہرے افراد کی طرف سے استعمال کیا جانے والا آلہ۔