1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی ہیکرز کی کارروائیاں، امریکا پریشان

عاطف بلوچ18 ستمبر 2014

چینی حکومت سے تعلق رکھنے وال ہیکرز نے امریکی فضائی کمپنیوں، ٹیکنالوجی اداروں اور عسکری شعبے کے ساتھ کام کرنے والے کانٹریکٹرز کے کمپیوٹر سسٹمز تک مبینہ طور پر رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DF4B
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی سینیٹ کے ایک پینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ متعلقہ حکام ان سائبر حملوں کا پتہ چلایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج کی ٹرانسپورٹیشن کمانڈ اور ٹرانسکوم نے ایک برس کے اندر ہی کیے جانے والے ایسے دو سائبر حملوں کا پتہ چلایا ہے جبکہ اس دوران مجموعی طور پر پچاس مرتبہ کمپیوٹر ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ بیس مرتبہ یہ ہیکرز اپنی کوششوں میں کامیاب بھی ہوئے۔

امریکی حکام کے مطابق ان حملوں کے بارے میں طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیں اور رواں برس مارچ میں اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملے تھے تاہم بدھ کے دن اس بارے میں عوامی سطح پر بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس تحقیقاتی عمل کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایسے حملوں کو ناکام بنانے لیے امریکی حکومتی اداروں میں رابطہ کاری میں بھی فقدان رہا ہے۔

NO FLASH Computer Technik Militär
امریکی حکام کے مطابق ان سائبر حملوں کے بارے میں طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیںتصویر: AP

اس تحقیقاتی رپورٹ کا اجراء کرتے ہوئے اس پینل کے چیئر مین ڈیموکریٹ سینیٹر کارل لیون نے کہا، ’’امریکی دفاعی شعبے سے وابستہ کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کرنے کی یہ مثالیں، چینی سائبر جارحیت کے مزید ثبوت ہیں۔‘‘ واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کی طرف سے ابھی تک ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

سائبر سکیورٹی امور کے ماہر دمتری ایلپروَٹثچ Dmitri Alperovitch کہتے ہیں کہ چین ایک عرصے سے امریکی دفاعی شعبے سے منسلک پرائیوٹ کمپنیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں ہے۔یہ اہم ہے کہ ان نجی کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیکرز سے بچانے کے لیے ایسے حفاظتی انتظامات نہیں کیے جاتے، جیسا کہ امریکی فوج یا ہتھیار ساز کمپنیاں اپنے کمپیوٹرز سسٹمز کی حفاظت کے لیے کرتی ہیں۔ ایلپروَٹثچ کے بقول امریکی فوج اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے خفیہ یا انتہائی خفیہ ایسے نیٹ ورک سسٹمز استعمال کرتی ہیں، جن میں انٹر نیٹ کا استعمال نہیں کیا جاتا لیکن یہ چھوٹی کمپنیاں ایسے حفاظتی انتظامات سے محروم ہیں، ’’یہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔‘‘

امریکی وقافی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’ریاستی یا غیر ریاستی عناصر کی طرف سے سائبر جرائم میں ملوث ہونے‘ کے مبینہ کیسوں کے حوالے سے اپنے تفتیشی عمل میں تیزی لے آیا ہے۔ اس بیان کے مطابق یہ وفاقی ادارہ خطرات کی شناخت اور قومی انفراسٹریکچر کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے پر عزم ہے۔

یاد رہے کہ مئی میں امریکی حکام نے پانچ چینی فوجی اہلکاروں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی جوہری میٹل اور سولر کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خفیہ راز چرانے کی کوشش کی تھی۔ اسی طرح امریکا میں ہسپتالوں کے ایک بڑے گروپ ’کمیونٹی ہیلتھ سسٹمز‘ نے بھی گزشتہ ماہ چینی ہیکرز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 4.5 ملین مریضوں کے سوشل سکیورٹی نمبرز اور دیگر ذاتی کوائف چوری کیے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں