1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے ساتھ 51 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

شکور رحیم، اسلام آباد20 اپریل 2015

پاکستان اور چین نے دفاع، سلامتی، جوہری توانائی، اقتصادیات، مواصلات، سائنس اور خلائی تعاون سمیت متعدد شعبوں میں 51 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FBMW
تصویر: picture-alliance/Zumapress/Yao Dawei

دو روزہ دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچنے کے بعد چینی صدر شی چن پنگ نے پاکستانی صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والے منصوبوں میں سے 30 سے زائد پاک چین اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) سے متعلق ہیں۔ چینی صدر کے بقول ان کے دورے کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم نے مستقبل کی منصوبہ بندی کی ہے اور اب مستقل مزاجی سے اس پر کاربند رہیں گے۔‘‘

چینی صدر نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔’’ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو چین کی خارجہ پارلیسی میں ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر رکھتے ہیں۔‘‘

Chinesischer Präsident Xi Jinping in Pakistan
تصویر: picture-alliance/Zumapress/Pang Xinglei

اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف نے چینی صدر کی پاکستان آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے نہ صرف پاکستان کے تمام صوبوں کو فوائد ملیں گے بلکہ اس سے پاکستان خطے میں اقتصادی لحاظ سے مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ چین کے لیے بھی جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک تک رسائی اور وہاں تجارت اور سرمایہ کاری کا ایک کم قیمت راستہ ہو گا۔ پاکستانی وزیراعظم کے بقول’’یہ راہداری امن و خوشحالی کی ضمانت بنے گی‘‘۔ اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم اور چین کے صدر نے آٹھ منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے بیس نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا اس اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کی سلامتی کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور چین سلامتی کے ایشیائی تصور یعنی مشترکہ، جامع، معاون اور پائیدار تعاون کا سرگرمی سے پرچار کریں گے۔ دونوں ممالک نے دہشتگرد تنظیم ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک نے دفاع کے شعبے میں تعاون مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے متعلقہ محکموں اور مسلح افواج کے درمیان اعلیٰ سطح کے دوروں اور مختلف سطحوں پر وفود کے تبادلے کیے جائیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان موجود دفاعی تعاون کے میکنزم کے تحت مشترکہ فوجی مشقوں، تربیت، سازو سامان اور آلات و ٹیکنالوجی کے علاوہ دفاعی پیداوار کے شعبوں میں استفادہ حاصل کرنا شامل ہے۔

مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر پیشرفت کو سراہا گیا۔ اس سلسلے پاکستان نے چین کی جانب سلک روڈ فنڈ کے قیام اور اس کے اقتصادی راہداری کے منصوبے کے لیے استعمال کی تائید کی۔ شفاف توانائی کے منصوبوں کے تحت کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن کا قیام، سلک روڈ فنڈ کے قیام کے بعد اس کے تحت شروع ہونے والا پہلا منصوبہ ہو گا۔ دونوں جانب سے اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ سلک روڈ اقتصادی پٹی اور اکیسویں صدی میری ٹائم سلک روڈ کے منصوبے علاقائی اور جنوبی ایشیاء میں تعاون کے ایک نئے ماڈل کی نمائندگی کرتے ہیں جو اس خطے کے ممالک کی مشترکہ خوشحالی کا سبب ہوں گے۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تعمیر میں پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ منصوبے کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ تمام علاقوں کا احاطہ کرے گی اور اس سے پاکستان کی تمام آبادی مستفید ہو گی۔

Chinesischer Präsident Xi Jinping in Pakistan
تصویر: picture-alliance/Zumapress/Lan Hongguang

دونوں جانب سے اقتصادی تعاون کے ون پلس فور فارمولے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ جس کے تحت اقتصادی راہداری منصوبے کے ساتھ چار کلیدی حصے گوادر بندرگاہ، توانائی، ٹرانسپورٹیشن اور انفراسٹرکچر اینڈ انڈسٹریئل کارپوریشن کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ دونوں جانب سے اقتصادی راہداری کے منصوبے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کو جلد از جلد مکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک نے دوطرفہ تعاون کے اہم منصوبوں، شاہراہ قراقرم کے دوسرے مرحلے کی تعمیر نو، گوادر بندرگاہ، کراچی لاہور موٹروے (ملتان تا سکھر سیکشن) ، لاہور میٹرو اورنج لائن ، ہائیر رَبا اقتصادی زون، سکھی کناری ہائیڈرو پاورپراجیکٹ، پاک چین بین السرحدی فائیبر آپیٹکل کیبل بچھانے کے ساتھ ساتھ توانائی، انفراسٹرکچر اور بجلی کے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کے موجودہ حجم کو 15 ارب ڈالر سے آئندہ تین سالوں میں بڑھا کر 20 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا۔ اس ضمن میں پاک چین آزاد تجارت کے معاہدے کے لیے بات چیت کے دوسرے مرحلے میں بھی تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے قیام کا خیر مقدم کیا گیا۔ دونوں نے علاقائی تعمیری ڈھانچے اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے بینک کی تیاریوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اور چین نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے حفاظتی معیار کے تحت سول جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے افغانستان میں امن و مفاہمت کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے افغانستان اور خطے میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے کا بھی اعلان کیا۔