1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: تنہائی کے مارے مردوں کے لیے ورچوئل ساتھی

امجد علی16 اپریل 2015

آج کل عوامی جمہوریہٴ چین میں انٹرنیٹ پر ’آن لائن ہوسٹسنگ‘ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جس میں مردوں کو چند لمحات کے لیے ایک آن لائن ساتھی میسر آ جاتا ہے اور عورتیں اچھی بھلی کمائی کر لیتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1F9Hf
Symbolbild - Chat im Internet
تصویر: Fotolia/apops

بیجنگ سے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک جائزے میں ایسی ہی ایک ’آن لائن ہوسٹس‘ سیاؤ یُو کا حوالہ دیا گیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق یہ اکیس سالہ طالبہ زیادہ تر دنوں میں چار گھنٹے تک انٹرنیٹ پر اپنے پرستاروں کے ساتھ چیٹ کرتی ہے، جو جواب میں اُس پر ورچوئل پھول اور دیگر تحفے نچھاور کرتے ہیں۔

سیاؤ یُو چین کی انٹرنیٹ وَیب سائٹ بوبو ڈاٹ کام سے وابستہ دَس ہزار ہوسٹسز میں سے ایک ہے۔ یہ ہوسٹسز اس لائیو براڈکاسٹنگ وَیب پلیٹ فارم پر گیت گاتی ہیں، پیانو بجاتی ہیں، رقص کرتی ہیں یا صرف چیٹ کرتی ہیں اور اِن ہوسٹسز کے مداح ان کے رقص و موسیقی اور چیٹ کو ریکارڈ بھی کر سکتے ہیں۔

زیادہ تر ہوسٹسز گلوکارائیں ہوتی ہیں اور جن ناظرین کے لیے وہ گاتی ہیں، اُن کی نوّے فیصد تعداد مردوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان مردوں میں سے زیادہ تر کی عمریں بیس اور پینتیس سال کے درمیان ہوتی ہیں۔ چیٹ وغیرہ کے دوران یہ ہوسٹسز دل کو لبھانے والی تمام حرکتیں کر سکتی ہیں لیکن ان کے لیے واضح طور پر کوئی جنسی عمل کرنا یا دکھانا ممنوع ہوتا ہے۔

سیاؤ کی نمایاں خوبی ’ساجیاؤ‘ ہے، یعنی مردوں کا دل لبھانے کے لیے چینی خواتین کا وہ خاص انداز، جس میں وہ بچوں کی طرح کی حرکتیں کرتی ہیں اور بولتی بھی پتلی سی آواز میں ہیں۔ سیاؤ اپنے پرستاروں سے باتیں کرتے ہوئے درمیان درمیان میں کبھی رقص کرنا شروع کر دیتی ہے یا پھر ہیجان انگیز انداز میں اسٹرابریز کھانا شروع کر دیتی ہے۔ جواب میں اُس کے مداح اُس پر ورچوئل تحقوں کی بارش کرتے رہتے ہیں، جن کی مالیت کبھی کبھی ہزاروں یوآن ہوا کرتی ہے۔ سیاؤ مہینے میں دَس ہزار یوآن سے زیادہ (سولہ سو ڈالر) تک کما لیتی ہے۔

Symbolbild Video Chat
تصویر: Fotolia/apops

سیاؤ کے مطابق جس شخص نے کبھی یہ سروس استعمال نہ کی ہو، اُسے یہ سمجھانا مشکل ہو گا کہ ایسا کرنے میں کیا لطف آتا ہے:’’ہم ایک دوسرے کو جانتے نہیں ہوتے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ایک ناقابلِ بیان تعلق قائم ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ مداح واقعی آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جس سے آپ کی نظر میں اپنی اہمیت کا احساس بڑھتا چلا جاتا ہے۔‘‘

روئٹرز نے ایسے ہی ایک مداح کے ساتھ بھی گفتگو کی۔ ژُو پائی ہوا نے بتایا کہ اُس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ کسی گرل فرینڈ کا خرچ برداشت کر سکے:’’کام کے بعد گھر واپس آئیں تو ٹی وی یا فلمیں وغیرہ دیکھنے یا بستر میں پڑے رہنے کے سوا کوئی کام نہیں ہوتا۔ کوئی ساتھی نہیں ہوتا، جس سے انسان بات کر سکے۔ ایسے میں یہ (ہوسٹسز) حقیقی انسان ہوتی ہیں، جن کے ساتھ مکالمہ ہو سکتا ہے۔ کوئی ہوتا ہے میرے پاس، جس سے میں بات کر سکتا ہوں۔‘‘ چین میں ایسی کمپنیوں کی تعداد پچاس کے قریب ہے، جو ویڈیو چیٹ سروس فراہم کرتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید