1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور بھارت پر سرطان کا بھاری بوجھ

عاطف توقیر14 اپریل 2014

ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور چین میں سرطان ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جہاں تمباکو نوشی، دیر سے تشخیص اور علاج معالجے تک غیرمساوی رسائی کی وجہ سے بحرانی صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BhMx
تصویر: AP

جمعے کے روز لین سیٹ آن کالوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں 40 سے زائد ماہرین نے ایشیا کے دو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک میں اس بیماری کی وجہ سے اقتصادیات اور انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات پر اپنی رائے دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں ممالک میں سرطان کا مرض انتہائی تیزی سے انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین میں ہر پانچ میں سے ایک موت کے درپردہ یہ مرض کارفرما ہے۔ چین میں سب سے زیادہ اموات دل کے مرض کے باعث ہوتی ہیں اور اس کے بعد سرطان سب سے زیادہ موذی مرض ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین میں سرطان کے مرض میں سے ساٹھ فیصد کی وجہ ’ماحولیاتی عناصر‘ ہیں، جن میں تمباکو نوشی، زہریلا پانی اور آلودہ ہوا شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں اس حوالے سے عوامی سطح پر شعور و آگہی انتہائی کم ہے اور زیادہ تر افراد مرض سے لڑنے کے لیے روایتی ادویات اور گھریلو ٹوٹکوں کا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے باقاعدہ تشخیص تک مرض انتہائی بڑھ چکا ہوتا ہے اور قابل علاج نہیں رہتا۔

Smog China Peking Stadt Symbolbild Umweltverschmutzung Luftverschmutzung Asien
چین میں ماحولیاتی مسائل کینسر کی اہم وجہ ہیںتصویر: picture alliance/Photoshot

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین میں سرطان کے مرض کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے سرمایے کی بھی انتہائی قلت ہے، جہاں قومی معیشت کا صرف پانچ اعشاریہ ایک فیصد صحت کے شعبے کے لیے رکھا جاتا ہے، جو یورپی ممالک کے اعتبار سے تقریباﹰ نصف بنتا ہے۔ صحت کے شعبے میں استعمال کیے جانے والے پیسے میں سے صرف صفر اعشاریہ ایک فیصد سرطان کے مرض کے خلاف استعمال ہوتا ہے جبکہ امریکا میں صحت کے شعبے میں خرچ کیے جانے والے سرمایے میں سے ایک فیصد سرطان کے خلاف خرچ ہوتا ہے، جو چین کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہے۔

چین میں کینسر کے علاج میں اخراجات کا زیادہ تر بوجھ مریضوں اور ان کے لواحقین کو اٹھانا پڑتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین کے شہری علاقوں میں دیہی علاقوں کے مقابلے میں ہسپتالوں میں تقریباﹰ دوگنی گنجائش ہے، جبکہ ملک کی نصف آبادی دیہی علاقوں میں مقیم ہے۔

اس مطالعاتی رپورٹ میں بھارت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارت میں ہر سال کینسر کے تقریباﹰ ایک ملین کیسز سامنے آ رہے ہیں، جن کی تعداد سن 2035 تک ایک اعشاریہ سات ملین ہو جائے گی۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس مرض کی وجہ سے ہر برس چھ سے سات لاکھ افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جبکہ یہ تعداد سن 2035 تک بارہ لاکھ سالانہ ہو جائے گی۔

اس رپورٹ میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھارت میں سرطان کے تیس فیصد کے قریب مریض تشخیص کے پانچ برس میں ہلاک ہو جاتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرض کی تشخیص انتہائی تاخیر سے ہو رہی ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کینسر کی وجہ سے زیادہ تر ہلاکتیں 30 تا 69 برسوں کی عمر کے افراد میں دیکھی گئی ہیں۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں خواتین میں چھاتی کا سرطان ایک اہم جان لیوا بیماری ہے اور ملک میں سرطان سے ہلاک ہونے والی ہر پانچ میں سے ایک خاتون اسی مرض کی وجہ سے لقمہء اجل بنتی ہے۔