1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھ دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ پر دستخط

عدنان اسحاق19 دسمبر 2014

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے چھ دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ پر دستخط کر دیے ہیں۔ فوجی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سزائے موت پر پابندی اٹھانے کے بعد ان کی سزاؤں پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1E7ED
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ بری فوج کے سربراہ نے دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث ایسے چھ مرکزی دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ پر دستخط کر دیے ہیں، جن کی سزاؤں پر عمل درآمد معطل تھا۔‘‘ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان افراد کو فوجی عدالت کی جانب سے موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔

فوجی کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے ابھی چند گھٹے قبل ہی انتظامیہ کو جیل توڑنے کی ممکنہ کوششوں سے حبردار کیا تھا۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ ان افراد کو کب پھانسی دی جائے گی تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگلے چند دنوں میں ان سزاؤں پر عمل درآمد کر دیا جائے گا۔

Raheel Sharif und Premierminister Nawaz Sharif
تصویر: picture alliance/Photoshot

مقامی ذرائع کے مطابق جن افراد کے بلیک وارنٹ پر دستخط کیے گئے ہیں ان میں آرمی کے صدر دفتر جی ایچ کیو پر حملے کا سرغنہ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کے علاوہ اس حملے میں شامل سپاہی قاری اشتیاق اور عمران صدیق بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدر پرویز مشرف پر ناکام قاتلانہ حملے میں ملوث فضائیہ کا سپاہی غلام نبی کا نام بھی اس فہرست میں موجود ہے۔ مزید یہ کہ ان کے علاوہ کچھ اور دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے حوالے سے وزارت داخلہ کا دفتری مرحلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے ان تمام مجرموں کو ملک کے مختلف شہروں میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا اور متعلقہ جیلوں کے باہر حفاظتی انتظامات بھی سخت کر دیے گئے ہیں۔

ابھی بدھ کے روز ہی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد، دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں سزائے موت پر سے پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان میں 2008ء سے سزائے موت پر پابندی ہے تاہم پھانسی کی سزا قانون کی کتابوں میں پہلے کی طرح موجود ہے اور اس دوران جج متعدد مقدمات میں سزائے موت کا فیصلہ بھی سنا چکے ہیں۔ اس عرصے میں 2012ء میں صرف ایک شخص کو پھانسی دی گئی ہے اور اسے بھی کورٹ مارشل کے دوران یہ سزا سنائی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں تقریباً 8 ہزار قیدی افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اپیلیں کر کر کے تھک چکے ہیں۔