1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چين ميں ايڈز آج بھی امتيازی سلوک کا باعث

عاصم سليم18 دسمبر 2014

چين ميں ايچ آئی وی وائرس سے متاثرہ ايک آٹھ سالہ بچے کو اُس کے آبائی گاؤں سے نکال ديا گيا۔ يہ واقعہ چين ميں ملکی سطح پر ايڈز میں مبتلا مریضوں کے خلاف آج بھی پائے جانے والے امتيازی رويوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E6qP
تصویر: Deutsche AIDS-Stiftung

انگريزی زبان ميں شائع ہونے والے ايک چينی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چين کے جنوب مغربی صوبہ سيچوان ميں ايچ آئی وی کے شکار ايک آٹھ سالہ بچے کو اُس کے رشتہ داروں سميت قريب دو سو افراد نے گاؤں سے نکال پھينکا ہے۔ ديہات کے مکينوں نے ’ديگر ديہاتيوں کی صحت کی حفاظت‘ کی وجہ بيان کرتے ہوئے باقاعدہ ايک معاہدے پر دستخط کر کے يہ قدم اٹھايا۔ معاہدے ميں اِس کمسن بچے کو ’ٹائم بم‘ کہا گيا ہے۔

چين کی حکمران کميونسٹ جماعت کے ساتھ روابط رکھنے والے اِس اخبار کے مطابق اِس لڑکے کو ’کُن کُن‘ کا نام ديا گيا ہے۔ ديہات کے ديگر افراد کُن کُن کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے سے پرہيز کرتے ہيں۔ حد تو يہ ہے کہ اُسے اسکول تک ميں داخلہ نہيں ديا گيا۔ چين ميں حال ہی میں شائع ہونے والی ايک رپورٹ ميں کُن کُن کہتا ہے،’’ميرے ساتھ کوئی نہيں کھيلتا، ميں اکيلا ہی کھيلتا ہوں۔‘‘

چين ميں اِس وقت 497,000 افراد ايچ آئی وی وائرس کے شکار ہيں
چين ميں اِس وقت 497,000 افراد ايچ آئی وی وائرس کے شکار ہيںتصویر: dapd

شوفانگيا نامی ديہات کے پارٹی چيف وينگ يشو کہتے ہيں کہ ديہاتی اس بچے کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہيں کيونکہ وہ تو بے قصور ہے اور ايک معصوم بچہ ہی ہے تاہم وہ اُس کی بيماری ايڈز سے ڈرتے ہيں۔ گلوبل ٹائمز اخبار کے مطابق کُن کُن کی ماں نے اہل خانہ کو 2006ء ہی ميں چھوڑ ديا تھا اور بعد ازاں اُس کے وائرس کی تشخيص کے بعد اُس کے باپ نے بھی اپنا راستہ عليحدہ کر ليا تھا۔

علاقائی حکومت کے اعلی اہلکاروں کے مطابق قانونی اعتبار سے کُن کُن کو وہی حقوق حاصل ہيں، جو کہ ديگر ديہاتيوں کے ہيں۔ اُسے گاؤں سے نکالا نہيں جا سکتا۔ گلوبل ٹائمز اخبار کے مطابق يہ اہلکار عنقريب متعلقہ گاؤں کا دورہ کريں گے تاکہ وہاں کے مکينوں سے بات چيت کی جا سکے۔

اِس تمام قصے کے دوران ہوا يہ کہ کُن کُن ایک رات اِس حوالے سے جاری ديہاتيوں کی ايک میٹنگ ميں چھپ کر داخل ہو گيا اور اُس کے بعد سے يہ واضح نہيں کہ يہ معصوم بچہ کہاں ہے۔

يہ واقعہ چين ميں ملکی سطح پر ايڈز کے شکار افراد کے خلاف آج کے دور ميں بھی پائے جانے والے امتيازی رويوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ مائکرو بلاگنگ کی ويب سائٹ ٹوئٹر کی طرز کی چينی ويب سائٹ ’سينا وائبو‘ پر اِس حوالے سے بحث چھڑی ہوئی ہے اور اکثر لوگ يہ سوال اٹھا رہے ہيں کہ ايک آٹھ سالہ بچے کے ساتھ کس طرح اتنا سفاکانہ رويہ ب اختیار کیا جا سکتا ہے۔

چين ميں نيشنل ہيلتھ اور خاندانی منصوبہ بندی کميشن کے محکموں کے حال ہی ميں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک ميں اِس وقت 497,000 افراد مہلک مرض ايڈز کا سبب بننے والے ايچ آئی وی وائرس کا شکار ہيں۔