1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چوہے بھی رومانی گیت گاتے ہیں

عابد حسین1 اپریل 2015

نر چوہے جنسی تعلق کے لیے مادہ کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے رومانی گیت گاتے ہیں۔ تاہم وہ اِن گیتوں کے لیے الٹرا سانک لہروں کا استعمال کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1F1AW
تصویر: Fotolia/aaali

ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ صرف انسان ہی اپنی محبوبہ کو منانے یا اُس کا دل جیتنے کے لیے رومانی گیتوں کا سہارا نہیں لیتے ہیں بلکہ یہ خاصیت چوہوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ البتہ یہ افسوس کی بات ہے کہ وہ پال میکارٹنی یا ایلوس پریسلے کے گیتوں کا سہارا لینے سے قاصر ہیں۔ سماجیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین اپنے عشاق کی جانب سے بیوقوفانہ محبت کے نغموں کو سننے کے بعد اپنا دل نرم کر لیتی ہیں۔ بیالوجسٹس کا خیال ہے کہ چوہیا بھی چوہے کے نغموں سے متاثر ضرور ہوتی ہے۔

زیر زمین بِلوں یا کُھلے جنگلاتی ماحول میں جب کسی چوہے کا من کسی مادہ کے لیے چاہتا ہے اور ایسے میں وہ مادہ کو کہیں قریب یا دور تک محسوس نہیں کر پاتا تو پھر وہ محبت کے نغمے کو فضا میں بلند کرتا ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شمال میں واقع شہر ڈرہم میں واقع ڈیُوک یونیورسٹی کے شعبہ نیورو بیالوجی کے پروفیسر ایرک جاروِس کا کہنا ہے کہ جانوروں میں کمیونیکیشن انسانوں کے مقابلے میں بہتر انداز میں دکھائی دیتی ہے۔ پروفیسر جاروس کے مطابق چوہے کے گیتوں میں کمیونیکشن سگنلز پائے گئے ہیں اور یہ سگنلز کسی اچانک رویے کا اشارہ نہیں ہیں۔

NO FLASH Tierversuch Maus Ratte Symbolbild
بیالوجسٹس کا خیال ہے کہ چوہیا بھی چوہے کے نغموں سے متاثر ضرور ہوتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

چوہے کی اِن رومانی نغمات کا تقابل محققین نےنر پرندوں کے اُن گیتوں کے ساتھ کیا ہے، جب وہ اپنی مادہ کو لُبھانے کے لیے گاتے ہیں۔ محسوس کیا گیا کہ چوہے کی جانب سے لبھانے کے پیغاماتی گیتوں کی رفتار میں بتدریج تبدیلی پیدا ہوتی جاتی ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ میں شریک جوناتھن خابُوٹ کا کہنا ہے کہ چوہے اپنی مادہ کے لیے گیت انتہائی بلند پچ پر چھوڑتے ہیں جو انسانی کان سن نہیں سکتے ہیں اور اِس کے لیے وہ 50 کلوہرٹز سے بھی بلند پِچ استعمال کرتے ہیں۔

اِس سے قبل ماہرینِ حیاتیات کو صرف اِس کا پتہ تھا کہ چوہیا ہائی فریکوئنسی پر اپنے نر کے لیے پیغام چھوڑتی ہے یا پھر اُس کے نوزائیدہ بچے اپنی ماں کو بلانے کے لیے انتہائی بلند پِچ استعمال کرتے ہیں۔ ریسرچرز نے لیبارٹری میں مختلف مقامات پر چوہیا کو بند کر کے چوہے کے گیتوں کو ریکارڈ کیا ہے۔ محققین نے چوہے کے گیتوں کو خاصا پیچیدہ اور زوردار محسوس کیا ہے۔ اگر کوئی مادہ قریب موجود ہو گی تو چوہے کی گیت کی طرز تبدیل ہوجاتی ہے۔ پروفیسر ایرک جاروس کے مطابق پیچیدہ گیتوں میں بھی پیغام یہی ہوتا ہے کہ اُس کی جانب توجہ کرو، وہ قریب ہے لیکن دیکھ نہیں پا رہا۔ گیت سن کر چوہیا اپنے نر کی خواہش پوری کرنے کے لیے اس کے پاس پہنچ جاتی ہے۔