1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینے کا پانی فراہم کرنے والی اے ٹی ایم

افسر اعوان14 مئی 2015

پاکستانی صوبہ پنجاب میں ایک نئی اختراع متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ دراصل شمسی توانائی سے چلنے والی ایسی اے ٹی ایم مشینیں ہیں جن سے آپ اسمارٹ کارڈ اسکین کر کے پینے کا صاف پانی نکال سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FPnW
تصویر: Colourbox

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک پروٹو ٹائپ مشین میڈیا کے سامنے پیش کی گئی ہے۔ دو فٹ بلند یہ مشین اسمارٹ کارڈ کو اسکین کرنے کی صورت میں اے ٹی ایم مشین کی طرح پیسوں کی بجائے پانی فراہم کرتی ہے۔ لوگوں کو اس مقصد کے لیے کارڈ جاری کیے جائیں گے جن کی مدد سے وہ اپنا روزانہ کا کوٹہ حاصل کر سکیں گے۔

یہ پراجیکٹ ’پنجاب کلین واٹر کمپنی‘ اور لاہور میں واقع ’انوویشن فار پوورٹی ایلیوی ایشن لیب‘ (IPAL) نامی ایک ریسرچ سنٹر کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس منصوبے کا مقصد صوبہ پنجاب کے دیہی اور شہری علاقوں میں بنائے جانے والے واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ساتھ ایسی واٹر اے ٹی ایم مشینیں نصب کرنا ہے۔

IPAL کے ایک پروگرام منیجر جواد عباسی کے مطابق اس مشین کا مقصد دراصل صاف پانی کے زیاں کو روکنے اور حکومت کی جانب سے لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

عباسی کے مطابق: ’’پانی کی کوالٹی کو یقینی بنانے کے علاوہ یہ جدید مشین حکومت کی مدد کرے گی کہ کسی ایک خاص آبادی میں پینے کا صاف پانی کس قدر استعمال ہوا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی کوالٹی اور استعمال ہونے والی مقدار لگاتار آن لائن بذریعہ ایک مرکزی سرور موصول ہوتی رہے گی۔

یہ کام کیسے کرتی ہے

جب کوئی شخص اپنا اسمارٹ کارڈ اس مشین میں داخل کرتا ہے تو اس کارڈ کی تصدیق کے بعد یہ مشین ایک آڈیو پیغام چلاتی ہے۔ اس کے بعد متعلقہ شخص مشین پر لگے سبز بٹن کو دبا کر پانی حاصل کر سکتا ہے۔ مطلوبہ مقدار پوری ہونے پر سُرخ بٹن دبا کر پانی کی ترسیل کو روکا جا سکتا ہے۔

مشین میں لگے سینسرز یہ معلومات بھی جمع کرتے ہیں کہ ابھی کتنا صاف پانی موجود ہے
مشین میں لگے سینسرز یہ معلومات بھی جمع کرتے ہیں کہ ابھی کتنا صاف پانی موجود ہےتصویر: picture alliance/chromorange/Steeger

اس دوران پانی کے بہاؤ کو ماپنے والا ایک میٹر مشین سے حاصل کیے جانے والے پانی کی مقدار کو نوٹ کرتا ہے جبکہ دیگر سینسرز یہ معلومات بھی جمع کرتے ہیں کہ ابھی کتنا صاف پانی موجود ہے۔

پہلے مرحلے میں یہ مشیں پنجاب کے تین اضلاع میں نصب کی جائیں گی جن میں بہاولپور، راجن پور اور فیصل آباد شامل ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں زیر زمین پانی میں مضر صحت اجزاء کی مقدار کافی زیادہ ہے۔

جواد عباسی کے مطابق ہر خاندان اپنے مخصوص کارڈ کے ذریعے روزانہ 30 لٹر پانی ان فلٹریشن پلانٹس سے حاصل کر سکتا ہے: ’’ہم پہلے مرحلے میں 20 فلٹریشن پلانٹس کے ساتھ یہ مشینیں نصب کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے 17500 خاندان مستفید ہو سکیں گے۔‘‘