1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینسٹھ سالہ جرمن خاتون کے ہاں چار جڑواں بچوں کی پیدائش

مقبول ملک23 مئی 2015

جرمن دارالحکومت برلن کی ایک پینسٹھ سالہ خاتون کے ہاں چار جڑواں بچے پیدا ہوئے ہیں۔ جرمن ٹیلی وژن آر ٹی ایل کے مطابق اس خاتون نے سیزیریئن آپریشن کے ذریعے ان چار بچوں کو اپنے حمل کے چھبیسویں ہفتے میں جنم دیا۔

https://p.dw.com/p/1FVPW
آنےگرَیٹ راؤگنِک، پہلی قطار میں بائیں سے دوسری، کی 55 برس کی عمر میں ان کے بچوں کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ماضی میں برلن کے ایک اسکول میں ٹیچر کے فرائض انجام دینے والی اس خاتون کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہونے پر طبی شعبے کے بہت سے ماہرین نے آنےگرَیٹ راؤگنِک نامی اس خاتون کے ’بہت عمر رسیدہ‘ ہونے کی وجہ سے اس بات پر شدید تنقید کی تھی کہ اس نے مصنوعی طریقے سے حاملہ ہو کر اس عمر میں ایک بار پھر ماں بننے کا فیصلہ کیا تھا۔

جرمن نشریاتی ادارے RTL نے آج ہفتہ 23 مئی کے روز بتایا کہ 65 سالہ آنےگرَیٹ خیریت سے ہیں اور انہوں نے جن چار بچوں کو جنم دیا ہے، ان میں سے ایک لڑکی ہے اور تین لڑکے۔ حمل کی معمول کی مدت پوری ہونے سے بہت پہلے محض 26 ویں ہفتے میں پیدا ہونے والے ان بچوں کا انفرادی طور پر جسمانی وزن صرف 655 گرام یا 1.7 پاؤنڈ سے لے کر 960 گرام یا 2.2 پاؤنڈ کے درمیان بتایا گیا ہے۔

آر ٹی ایل کی ایک خاتون ترجمان ہائیکے سپیڈا کے مطابق ان بچوں کی پیدائش اسی ہفتے منگل کے روز برلن ہی ایک ہسپتال میں ہوئی۔ اس جرمن نشریاتی ادارے نے آنےگرَیٹ کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہو جانے کے بعد اس بارے میں ایک تفصیلی پروگرام بھی نشر کیا تھا۔

ہائیکے سپیڈا نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’آنےگرَیٹ کی نومولود بیٹی کا نام نیتا جبکہ تینوں لڑکوں کے نام درِیز، بَینس اور جان رکھے گئے ہیں۔ چاروں نومولود بچوں کے زندہ رہنے کا امکان کافی زیادہ ہے تاہم ابتدائی عمر میں ان میں پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کو کلی طور پر خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ان کی پیدائش حمل کے 26 ویں ہفتے میں ہوئی ہے۔‘‘

Deutschland Berlin Späte Schwangerschaft: Berlinerin Annegret Raunigk
2005ء میں آنےگرَیٹ اپنی 13 ویں اولاد لائلہ کے ہمراہ، اس بیٹی کی پیدائش کے وقت ان کی عمر 55 برس سے زائد تھیتصویر: picture-alliance/dpa/P. Lux

آر ٹی ایل کے مطابق اس جرمن خاتون کے اتنی زیادہ عمر میں ماں بننے کے حوالے سے میڈیا میں تمام خبریں اس لیے صرف اسی ٹیلی وژن کی وساطت سے منظر عام پر آئیں کہ آنےگرَیٹ نے اس ٹی وی چینل کے ساتھ اپنی ذات سے متعلق ہر قسم کی خبروں کی خصوصی کوریج کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ اس کے لیے اس خاتون کو ایک طے شدہ رقم ادا کی گئی تھی، جس کی مالیت ظاہر نہیں کی گئی۔

اسی موضوع پر فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے کولون سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آنےگرَیٹ نے مصنوعی طبی ذرائع استعمال کرتے ہوئے حاملہ ہونے کے لیے بیرون ملک سفر کیا تھا کیونکہ جرمنی میں مخصوص شرائط اور حالات کے تحت ایسا طبی طریقہء کار غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔ اس خاتون نے ’اِن وِیٹرو‘ یا آئی ای طریقہء کار کے تحت حاملہ ہونے کی کوشسوں کے دوران کئی مرتبہ مشرقی یورپی ریاست یوکرائن میں اپنا علاج بھی کرایا تھا۔

برلن کے ایک ہسپتال میں چار نئے بچوں کو جنم دینے سے پہلے بھی یہ خاتون پانچ مختلف مردوں سے 13 بچوں کی جنم دی چکی ہیں، جن کی عمریں اس وقت نو اور 44 برس کے درمیان ہیں۔ اس کے علاوہ اس خاتون کے سات پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی ہیں۔

خود پر مختلف سماجی اور طبی حلقوں کی طرف سے کی جانے والی تنقید کے حوالے سے آنے گرَیٹ راؤگنِک نے دوران حمل اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’وہ اس بات کو اپنے انداز سے دیکھتے ہیں اور میں اسے ویسے دیکھنا چاہوں گی، جیسے مجھے پسند ہے۔ ہم میں سے ہر کسی کو اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار حاصل ہے۔‘‘