1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیدل چلنے سے ملے ’سُپر فُوڈ‘

ندیم گِل29 ستمبر 2014

فٹنس ماہرین نے کہا ہے کہ روز مرہ زندگی میں پیدل چلنا سرگرم طرزِ زندگی کا انتہائی اہم جزو ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی اہمیت کسی جِم میں گھنٹوں ورزش کرنے سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1DN6g
تصویر: picture-alliance/dpa

مصنّفہ اور سائنسدان کیٹی باؤمن کا کہنا ہے کہ پیدل چلنا بالکل ویسا ہی ہے جیسے کھانا پینا۔ انہوں نے اپنی کتاب ’’مُوو یور ڈی این اے: ری سٹور یور ہیلتھ تھرُو نیچرل موومنٹ‘ میں مشورہ دیا ہے کہ مقوی غذاؤں کی طرح حرکت کرنے سے بھی جسم کو تقویت ملتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ اسی لیے خوراک کی طرح پیدل چلنا بھی جسم کے لیے ضروری ہے۔

باؤمن کا تعلق امریکی ریاست کیلیفورنیا سے ہے۔ وہ کہتی ہیں۔: ’’چلنا پھرنا ایک سُپر فوڈ ہے۔ ایک انسان کے لیے ایسا طرزِ زندگی اس کی شخصیت کا بیان ہے۔ اپنے جسم کو حرکت دینا باقاعدہ ورزش کرنے کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محققین ابھرتے ہوئے شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دیرینہ بیماریوں سے بچنے کے لیے محض جسمانی سرگرمی کے مقابلے میں مجموعی طور پر جسمانی سستی اور سرگرمی زیادہ اہم ہے۔

FB Fotoaktion April
’پیدل چلنے سے بھی جسم کو تقویت ملتی ہے‘تصویر: Cornelia Giurgiuman

باؤمن کا کہنا ہے: ’’سرگرم کاہل لوگوں کی ایک نئی قسم ہے جو ایک گھنٹے کے لیے فِٹ ہو جاتے ہیں لیکن باقی وقت سارا سارا دِن بیٹھے رہتے ہیں۔ آپ دس گھنٹے کی کاہلی کا مقابلہ ایک گھنٹے کی ورزش سے نہیں کر سکتے۔‘‘

گزشتہ برس یونیورسٹی آف ٹیکساس کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین نے میراتھن میں باقاعدہ حصہ لینے والوں اور کبھی کبھی اس کا حصہ بننے والے دو سو اٹھارہ افراد سے کہا تھا کہ وہ انہیں اپنے نظام الاوقات سے آگاہ کریں۔ اس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ وہ کتنی دیر ٹریننگ کرتے ہیں اور کتنی دیر آرام کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پتہ چلا کہ وہ اوسطاﹰ ہر ہفتے ساڑھے چھ گھنٹے ٹریننگ کرتے ہیں جبکہ ہر روز آٹھ گھنٹے سے پونے گیارہ گھنٹے تک آرام کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بیک وقت انتہائی سرگرم اور انتہائی سست بھی تھے۔

’واک ایٹ ہوم: مِکس اینڈ میچ واک بلاسٹرز‘ ڈی وی ڈی بنانے والی لیزلی سینزون کے مطابق بہت سے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ جِم میں گھنٹوں کی ورزش ہی خود کو فِٹ رکھنے کا واحد راستہ ہے۔ تاہم وہ رجحان کو ایک شکست خوردہ نظریے کی پیدائش قرار دیتی ہیں۔

اپنے اس مؤقف کی وضاحت کے لیے انہوں نے انڈیانا یونیورسٹی کے سائسندانوں کی جانب سے میڈیسن اینڈ سائنس اِن سپورٹس اینڈ ایکسرسائز کے موضوع پر فِٹ مردوں پر کیے گئے ایک مطالعے کا حوالہ دیا۔ اس تحقیق کے مطابق تین گھنٹے کے دوران تین مرتبہ پانچ پانچ منٹ کے لیے چلنے سے جسم پر پڑنے والے ان منفی اثرات سے بچا جا سکتا ہے جو زیادہ دیر تک بیٹھنے رہنے کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں۔