1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيرو: تحفظِ ماحول کے موضوع پر عالمی کانفرنس جاری

عاصم سليم2 دسمبر 2014

ليما ميں تحفظ ماحول کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنس ميں مذاکرات کار تحفظِ ماحول کو يقينی بنانے کے ليے اُس عالمی معاہدے کے اہم معاملات طے کر رہے ہيں، جس پر آئندہ برس پيرس ميں دستخط کيے جانا ہيں۔

https://p.dw.com/p/1DyBa
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Aguilar

تحفظِ ماحول کے موضوع پر سن 2009 ميں ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہيگن ميں منعقدہ کانفرنس ناکام ہو گئی تھی۔ بعد ازاں پچھلے پانچ برس سے جاری بحث و مباحثے کے بعد اب يہ اميد کی جا رہی ہے کہ 2014ء کو ايک سال کے طور پر ياد رکھا جائے گا کہ جس ميں تحفظِ ماحول دوبارہ عالمی ايجنڈے کا حصہ بنا۔

فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں آئندہ برس کے اختتام پر ’کايوٹو پروٹوکال‘ کے متبادل ايک نئے ’ورلڈ کلائمیٹ ايگريمنٹ‘ پر دستخط کيے جانا ہيں۔ جنوبی امريکا کے ملک پيرو کے دارالحکومت ليما ميں يکم تا بارہ دسمبر جاری رہنے والی عالمی کانفرنس ميں قريب 190 ممالک کے نمائندے پيرس معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دينے کی کوشش کر رہے ہيں۔

اِن مذاکرات ميں سب سے اہم معاملہ معلومات کے تبادلے کا ہے۔ آئندہ برس مارچ تک تمام ملکوں کو اپنے خطوں ميں کاربن گيسوں کے اخراج ميں کمی کی باقاعدہ مقدار واضح کرنی ہے۔ ليما مذاکرات ميں يہ بھی طے کيا جانا ہے کہ حکومتيں اپنے اپنے اہداف مقرر کرتے ہوئے کيا معلومات فراہم کريں گی، جس کے بعد اُن کا ديگر ممالک کے ڈيٹا سے موازنہ کيا جانا ہے۔

کانفرنس ميں 190 ممالک کے نمائندے شريک ہيں
کانفرنس ميں 190 ممالک کے نمائندے شريک ہيںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Aguilar

يہ امر اہم ہے کہ زہريلی کاربن گيسوں کے اخراج کے ليے سرفہرست مانی جانے والی چين، امريکا و يورپی يونين جيسی قوتوں کی جانب سے يہ وعدے کيے جا چکے ہيں کہ وہ آئندہ دس تا پندرہ برس کے دوران اپنے اپنے خطوں ميں زہريلی کاربن گيسوں کے اخراج ميں کمی لائيں گے۔ اِس پيش رفت کے بعد يہ اميد پيدا ہو گئی ہے کہ ديگر کئی ترقی پذير و ترقی يافتہ ممالک بھی اِسی نقشِ قدم پر چلتے ہوئے تحفظِ ماحول کے ليے اپنے اپنے انفرادی اہداف کا اعلان کر ديں گے۔

دريں اثناء نومبر ميں جرمن دارالحکومت برلن ميں ہونے والی ايک ڈونرز کانفرنس ميں اقوام متحدہ کے ’گرين کلائميٹ فنڈ‘ يا (GCF) کے ليے قريب 9.3 بلين ڈالرز کے وعدے سامنے آئے۔ اقوام متحدہ کا يہ فنڈ 2009ء ميں منظور شدہ اُس بڑے منصوبے کا کليدی حصہ ہے، جس کے تحت موسمياتی تبديليوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے ليے ترقی پزیر ممالک کی مدد کی جائے گی۔

آئندہ برس پيرس ميں جِس اہم معاہدے پر دستخط کيے جانا ہيں، اُس پر اتفاق رائے قريب پانچ برس قبل کوپن ہيگن ميں ہی ہوا تھا جبکہ اِس پر عمل در آمد 2020 سے شروع ہونا ہے۔ پيرس معاہدے کا بنيادی مقصد گلوبل وارمنگ يا زمين کے درجہ حرارت ميں اضافے کو صنعتی انقلاب کے دور کے مقابلے ميں دو ڈگری سينٹی گريڈ تک محدود رکھنا ہے۔ تاہم کئی سائنسدانوں اور متعلقہ ماہرين کا ماننا ہے کہ يہ اہداف ’غير حقيقی‘ ثابت ہو سکتے ہيں۔ عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت ميں پہلے ہی 0.8 ڈگری سينٹی گريڈ کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ کاربن گيسوں کا اخراج بھی مسلسل بڑھ ہی رہا ہے۔ پيرو ميں شروع ہونے والی کانفرنس سے قبل کئی ماحول دوست گروپوں نے اپنے اپنے ممالک کی حکومتوں سے يہ مطالبہ کيا ہے کہ وہ اپنے اہداف بڑھائيں۔