1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پولیس کے ساتھ معاہدے کے لیے رشوت: امریکی کمپنی کو جرمانہ

مقبول ملک29 جولائی 2014

آتشیں ہتھیار بنانے والے ایک امریکی ادارے نے بیرون ملک کاروباری معاہدوں کے لیے رشوت دینے کے جرم میں دو ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ اس کمپنی نے ایک ٹھیکے کے لیے پاکستانی پولیس حکام کو بھی رشوت دی تھی۔

https://p.dw.com/p/1ClUR
تصویر: AFP/Getty Images

اس امریکی کمپنی کا نام سمتھ اینڈ وَیسن (Smith & Wesson) ہے اور اسے جرمانے کی سزا پیر 28 جولائی کے روز سنائی گئی۔ یہ ادارہ پستولیں، بندوقیں اور اسی طرح کے دیگر آتشیں ہتھیار تیار کرتا ہے۔ اس کے خلاف کاروباری شفافیت پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ کمپنی پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ملکوں میں اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے رشوت دینے کی مرتکب ہوئی تھی۔

اس امریکی گن میکر ادارے کی مصنوعات بین الاقوامی سطح پر معیاری سمجھی جاتی ہیں اور مختلف ملکوں میں قانون نافذ کرنے والے اور فوجی ادارے سمتھ اینڈ وَیسن کی گنیں ترجیحی بنیادوں پر خریدتے ہیں۔

Großbritannien Waffen
تصویر: Getty Images

واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق 2008ء میں اس ادارے نے پاکستانی پولیس کے اعلیٰ حکام کو 11 ہزار ڈالر کے برابر نقد رقوم اور مفت گنیں بطور رشوت مہیا کیں تاکہ پاکستانی پولیس فورس کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا ایک معاہدہ اسے مل سکے۔ اس واقعے کے ایک سال بعد اسی کمپنی کے ملازمین نے انڈونیشیا میں بھی پولیس کو اسلحہ فراہم کرنے کا ایک معاہدہ حاصل کرنے کے لیے مقامی پولیس ڈیپارٹمنٹ کو رشوت دی لیکن یہ معاہدہ ناکام رہا۔

امریکا کے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن SEC نے بتایا ہے کہ اس امریکی کمپنی نے مختلف کاروباری معاہدوں کے لیے کسی نہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے ترکی، نیپال اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں بھی حکام کو رشوت دینے کی کوشش کی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق Smith & Wesson نے SEC کے موقف کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن یہ حامی بھر لی ہے کہ وہ غیر قانونی کاروباری فائدے سے متعلق اپنے خلاف الزامات کے تصفیے کے طور پر دو ملین ڈالر ادا کرنے پر تیار ہے۔ ایس ای سی نے یہ بھی کہا ہے کہ جب سمتھ اینڈ وَیسن کے اعلیٰ عہدیداروں کو متعلقہ ملکوں میں اپنے بین الاقوامی سیلز سٹاف کی طرف سے رشوت کی ادائیگی کے واقعات کا علم ہوا تو انہوں نے یا تو ان معاہدوں پر عملدرآمد روک دیا یا اپنے ایسے ملازمین کو برطرف کر دیا۔

SEC کے مطابق اس بات سے قطع نظر کہ سمتھ اینڈ وَیسن رشوت کے ذریعے اپنے کاروباری مقاصد میں کامیاب رہی یا ناکام، اس امر سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس کے نمائندے بیرون ملک کاروبار میں کرپشن کے خاتمے سے متعلق امریکی قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس قانون کا مقصد بین الاقوامی سطح پر صحت مند کاروباری مقابلے کو یقینی بنانے کے لیے رشوت ستانی اور دیگر ناجائز فائدوں کی روک تھام ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید