1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ٹیم ٹیسٹ سیریز میں فائٹ بیک کرے گی۔ انضمام

طارق سعید لاہور20 اکتوبر 2014

آسٹریلیا کے ہاتھوں ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز میں کلین سویپ کے بعد اب پاکستانی کرکٹ ٹیم عالمی نمبر دو کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کے میدان میں اتر رہی ہے۔ پہلا ٹیسٹ بدھ سے دبئی اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم میں شروع ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1DYZo
تصویر: Getty Images

سابق کپتان انضمام الحق کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم فائٹ بیک کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ لاہور میں ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انضمام کا کہنا تھا کہ ون ڈے میں مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم سے ٹیسٹ سیریز میں توقعات کم ہیں مگر ٹیم کو فائٹ بیک کرنا ہوگی کیونکہ عالمی کپ سے پہلے ایک بڑی سیریز جیت کر ٹیم اور کپتان مصباح اپنا کھویا ہوا اعتماد بحال کر سکتے ہیں۔ انضمام کے مطابق انہیں پاکستانی ٹیم کے ایک روزہ سیریز ہارنے پراس لیے بھی زیادہ حیرت اور دکھ ہوا کہ انہوں نے آسٹریلیا کی اس سے زیادہ کمزور ٹیم کبھی نہ دیکھی تھی۔

صف اول کے باؤلرز کے زخمی ہونے پر پاکستان کا باؤلنگ اٹیک نو آموز راحت علی، محمد طلحہ، ذولفقار بابر اور صوابی کے لیگ اسپنر یاسر شاہ پر مشتمل ہو گا۔ ان باؤلرز کی مجموعی ٹیسٹ وکٹوں کی تعداد صرف اکتیس ہے۔ انضمام کے بقول آسٹریلیا کی بیٹنگ ماضی کی طرح مضبوط نہیں رہی۔ ’’اگر پاکستانی بیٹنگ ون ڈے میں بڑا اسکور نہیں کر سکی تو آسٹریلیا کے بیٹسمین بھی ایسا نہیں کر پائے۔ اس لیےاگر ٹیم انتظامیہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے تو ٹیسٹ میچ میں یہی باؤلرز بیس وکٹیں لے سکتے ہیں۔ ہمارے پاس اچھے اسپنرز ہیں لیکن ٹیم میں آئے روز تبدیلیاں نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔ سلیکشن کا معیار بہتر کرنا ہوگا۔ عالمی کپ کے لیے پندرہ کھلاڑیوں کا انتخاب کر لیا جانا چاہیے اور انہی پر سلیکٹرز کواعتماد رکھ کر کھلانا ہوگا۔ کرکٹرز اگر بڑے نہ ہوں تو بھی اعتماد کرنے سے وہ نتائج دے سکتے ہیں۔‘‘

Misbah Ul Haq
تصویر: T. Saeed

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ سیریز بیس برس پہلے ڈرامائی انداز میں اس وقت جیتی تھی جب کراچی ٹیسٹ میں انضمام الحق نے مشتاق احمد کے ہمراہ آخری وکٹ کی شراکت میں میگرا اور شین وارن کے سامنے چھپن رنز بنا کر ناممکن کو ممکن کر دیا۔ انضمام اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ایک ناقابل یقین لمحہ تھا’’ میں نے مشتاق کو کہا تھا کہ آپ نے آوٹ نہیں ہونا میں رنز بنا لوں گا۔ میں شین وارن کی آخری گیند پر اسٹمپ ہوجاتا لیکن خدا کا کرنا یہ ہوا کہ گیند ہیلی کو نظر ہی نہ آئی یا نہ جانے کیا ہوا بائی کا چوکا ہوا اور ہم جیت گئے۔ دنیا کی بہترین ٹیم کے خلاف وہ جیت زبردست تھی۔‘‘

آسٹریلوی کرکٹرز ٹیسٹ کرکٹ میں مخالفین کو زبانی اور جسمانی حربوں سے بھی ہراساں کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ ماضی میں للی کی میانداد کو پرتھ میں کک ہو یا تھامسن کا لاہور ٹیسٹ میں آپے سے باہر ہونا جانا آج تک کوئی نہیں بھلا سکا۔ البتہ انضمام کہتے ہیں کہ آسٹریلوی سلیجنگ سے نمٹنا کوئی بڑی بات نہیں۔ جاوید بھائی نے تو ہمیشہ للی کو اچھا جواب دیا ’’ہمارے کھلاڑی بھی ان سے کم نہیں ہاں البتہ نئے کھلاڑیوں کو ٹیم مینجمنٹ سے مدد درکار ہوگی۔‘‘

مشکل دور سے گزر رہے کپتان مصباح الحق کے ہاتھ مضبوط کرنے اب یونس خان، اظہر علی اور محمد حفیظ بھی امارات جا پہنچے ہیں۔ اس بارے میں انضمام کہتے ہیں کہ’’ ہمارے بیٹسمین رنز کا تعاقب کر رہے ہیں بہتر ہوگا کہ بیٹسمین وکٹ پر قیام کرنے کی کوشش کریں رنز خود بخود بنیں گے۔‘‘

Pakistan Cricket
تصویر: DW/T. Saeed

آسٹریلوی ٹیم گز شتہ ہفتے شارجہ میں پاکستان اے کے خلاف اسپن اور ریورس سوئنگ کی تاب نہ لا کر چار روز میچ 153رنز سے ہار چکی ہے۔ کپتان مائیکل کلارک اور اوپنر کرس راجرز اس میچ میں بری طرح ناکام رہے۔ اسی لیے پاکستانی مینجر معین خان کو یقین ہے کہ ان کی آسٹریلیا کے سامنے ترنوالہ ثابت نہیں ہو گی۔ معین کے مطابق بہتری میں وقت لگے گا مگر جیت ہار سے قطع نظر پاکستانی ٹیم آسٹریلوی باؤلنگ کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

دوسری جانب آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کا کہنا کہ ریورس سوئنگ اور اسپن کا کردار اس سیریز میں فیصلہ کن ہوگا۔

ٹیسٹ اسٹیٹس ملنے کے بعد ابتدائی بیس برسوں میں پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف صرف پانچ ٹیسٹ کھیلنے کو ملے مگر ستر اور اسی کے عشروں میں دونوں ممالک کی طویل دورانیے کی کرکٹ میں رشک ورقابت عروج پر رہی اور سات برس میں چھ ٹیسٹ سیریز کا انعقاد کیا گیا۔ اب دونوں ٹیموں میں عمران ماجد، چیپلز اور وا جیسے سحر انگیز کھلاڑی باقی نہیں رہے مگر دو ہزار چودہ کی سیریز نو آوردوں کے لیے ایک نئےدور کا آغاز ہو سکتی ہے۔