1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر داخلہ کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج دوسرے دن بھی

شکور رحیم، اسلام آباد31 اکتوبر 2014

پاکستان میں وفاقی حکومت کی نج کاری پالیسی اور تیل و گیس کی سرکاری کمپنی او جی ڈی سی ایل کےملازمین کی گرفتاریوں اور وزیر داخلہ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری رکھا۔

https://p.dw.com/p/1Df4R
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

اپوزیشن جماعتوں پی پی پی، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین قومی اسمبلی میں جمعے کو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوئے۔ ان اراکین نے پہلے قومی اسمبلی کے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور بعد میں پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کے مرکزی داخلی دروازے پر علامتی دھرنا بھی دیا۔

حزب اختلاف کے ان اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت بدھ کے روز اسلام آباد میں او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف درج کردہ مقدمہ واپس لے۔ اس موقع پر اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کے خلاف ’لاٹھی، گولی کی سرکار، غنڈہ گردی کی سرکار، نہیں چلے گی‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔

Chaudhry Nisar Ali Khan
’’اپوزیشن جب عوامی ایشوز پر بات کرتی ہے تو چوہدری نثار ہمیں کہتے ہیں کہ آپ آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آ جاتے ہیں‘‘تصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے سرکاری اداروں کی نجکاری اور او جی ڈی سی ایل کے ملازمین پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے نہتے ملازمین پر بہیمانہ تشدد قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا، ’’حکومت کی اپنی عملداری کی یہ حالت ہے کہ ان کی پارلیمنٹ پر قبضہ کیا گیا اور ان کے سامنے دو مہینوں سے احتجاج بھی جاری ہے لیکن ان پر حکومت کا بس نہیں چلتا، لیکن غریب عوام کے سر پر لاٹھی بھی برساتے ہیں اور گولی بھی چلاتے ہیں۔‘‘

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ عطاء مری کا کہنا تھا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے ایماء پر غریب کش پالیسیاں نہیں بنانے دیں گے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’اپوزیشن جب عوامی ایشوز پر بات کرتی ہے تو چوہدری نثار ہمیں کہتے ہیں کہ آپ آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آ جاتے ہیں۔ میں چوہدری نثار سے اپوزیشن کی طرف سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ وہ اتنے مہینوں سے کہاں غائب ہیں؟ جب مزدور آتا ہے تو چوہدری نثار آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آتے ہیں اور اُن پر لاٹھیاں بھی چلواتے ہیں۔‘‘

دوسری جانب پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب کوشش کرتے رہے کہ وہ ناراض اپوزیشن اراکین کو منا کر واپس ایوان میں لے جائیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی بھی صورت مزدوروں کے حقوق سلب نہیں ہونے دے گی۔ شیخ آفتاب کا کہنا تھا کہ حکومت او جی ڈی سی ایل کی نجکاری نہیں کر رہی۔

Islamabad Pakistan neugewählter Präsident Sharif 05.06.2013
پی پی پی،عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین قومی اسمبلی میں آج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا، ’’تمام مزدوروں کے حقوق محفوظ ہیں۔ پوری طرح محفوظ ہیں۔ کسی مزدور کو نوکری سے نہیں نکالا جا رہا اور تمام مزدوروں کو ان کے حقوق ان کی دہلیز پر دیے جائیں گے۔‘‘

سیاسی بحران سے نکلنے کی کوششیں کرنے والی وفاقی حکومت کی مشکلات بظاہر کم ہوتی نظر نہیں آ رہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کا معاملہ بھی جوں کا توں لٹکا ہوا ہے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بجھوا دیا گیا۔ تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان حکومت کے لیے محض چند دنوں کا سکون ہی ثابت ہو سکا ہے۔ ایک جانب عمران خان دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ان کی جماعت تحریک انصاف کے اراکین کے قومی اسمبلی سے استعفوں کا معاملہ بھی حکومت کے لیے درد سر بنا ہوا ہے تو اب پارلیمنٹ میں دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی سراپا احتجاج ہیں۔