1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزارت دفاع، جیو کی بندش کی خواہاں

افسر اعوان23 اپریل 2014

پاکستان کے ایک سینیئر صحافی اور ٹیلی وژن اینکر پرسن حامد میر پر فائرنگ کےنتیجے میں پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد پاکستانی وزارت دفاع نے ملک کے ٹاپ ریٹنگ ٹیلی وژن چینل کی بندش کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BnJH
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزارت دفاع کی طرف سے ملک کی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA) سے منگل کی شب تحریری طور پر درخواست کی گئی کہ وہ جیو ٹیلی وژن چینل کا براڈکاسٹنگ لائسنس منسوخ کرے اور اس کے ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

یہ مطالبہ جیو نیوز کی طرف سے ان الزامات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے ٹاپ اینکر کے خلاف ہفتے کی شب کراچی میں ہونے والی فائرنگ کے پیچھے ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔ حامد میر کراچی کی شاہراہ فیصل پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہو گئے تھے اور اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہیں تین گولیاں لگی تھیں۔

حامد میر کراچی کی شاہراہ فیصل پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہو گئے تھے
حامد میر کراچی کی شاہراہ فیصل پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

اس حملے کے بعد جیو ٹیلی وژن نے حامد میر کے بھائی عامر میر کا جو خود بھی ایک صحافی ہیں، ایک بیان نشر کیا تھا جس میں انہوں نے اس حملے کی ذمہ داری آئی ایس آئی پر عائد کی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع کے خط میں جیو نیوز پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایک ’’بد نیتی پر مبنی اور ہتک آمیز مہم چلا رہا ہے جو شرمناک ہے‘‘۔ اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ چینل ریاست کے ایک اہم ادارے کی سالمیت کو داؤ پر لگا رہا ہے۔

پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق جب PEMRA اس حوالے سے کارروائی کا آغاز کرے گا تو جیو ٹیلی وژن اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کا دفاع کر سکتا ہے۔

حامد میر پر فائرنگ کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔ گزشتہ برس ان کی گاڑی کے ساتھ لگایا گیا ایک بم بھی ملا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ حامد میر ماضی میں پاکستانی طالبان کےعلاوہ ملکی افواج کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ صحافیوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِڈ آؤٹ بارڈرز کے مطابق حامد میر نے سات اپریل کو کہا تھا کہ آئی ایس آئی انہیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔

بلاشبہ یہ تکلیف دہ ہے، مگر یہ حملہ کوئی خلاف توقع نہیں تھا، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈر
بلاشبہ یہ تکلیف دہ ہے، مگر یہ حملہ کوئی خلاف توقع نہیں تھا، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈر

حامد میر پر فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا جب ملک میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے حوالے سے سول حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات نارمل نہیں ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے حامد میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایک عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس تنظیم کے ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ بینجمن اسماعیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’بلاشبہ یہ تکلیف دہ ہے، مگر یہ حملہ کوئی خلاف توقع نہیں تھا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ حامد میر آزادی صحافت کے دشمنوں کے مسلسل نشانے پر ہیں جن میں طالبان بھی شامل ہیں اور انٹیلیجنس ایجنسیاں بھی۔

گزشتہ ماہ لاہور میں بھی ایک سینیئر صحافی اور ٹیلی وژن اینکر پرسن رضا رومی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ان کی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں وہ تو محفوظ رہے تھے تاہم ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔