1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طلبہ کی تیار کردہ ریسنگ کار، بین الاقوامی مقابلے میں

عنبرین فاطمہ3 جولائی 2014

پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے مقامی طور پر ایک ریسنگ کار تیار کی ہے، جو رواں ماہ انگلینڈ میں ہونے والے ’’فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس‘‘ کے عالمی مقابلوں میں حصہ لے گی۔

https://p.dw.com/p/1CUpB
Formula NUST Racing
تصویر: Formula NUST Racing

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مکینیکل انجینیئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت نوجوانوں کی ٹیم اپنی ڈیزائن اور تیار کردہ فارمولا ریسنگ کار“NAS14” کی کامیابی کے لیے کافی پُر امید ہے۔ یہ ٹیم گیارہ سے تیرہ جولائی کو لندن میں ہونے والے بین الاقوامی سطح کے ایونٹ ’’فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس‘‘ میں حصہ لے گی، جہاں ان کے مد مقابل دنیا کی مختلف جامعات سے آئے طالبعلموں کی 114 ٹیمیں موجود ہوں گی۔ NUST کی یہ واحد ٹیم ہے، جو دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کے طلبہ کے اس ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے۔

ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ’’فارمولا نَسٹ ریسنگ‘‘ کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر شاہ طلحہ سہیل نے اس ریسنگ کار کے حوالے سے بتایا کہ یہ مکمل طور پر پاکستان میں تیار کی گئی ہے، ’’ہم نے اس گاڑی کا نامNAS14 رکھا ہے۔ گزشتہ برس ہمارے فیکلٹی ایڈوائزر تھے نیول کیپٹن ندیم احمد شہید، جن کو نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا، ہم نے ان کے نام پر اس گاڑی کا نام رکھا ہے۔ بنیادی طور پر اس گاڑی میں 600 سی سی کا انجن ہے۔ اس میں دراصل Honda CBR 600 ہیوی بائیک کا انجن استعمال کیا گیا ہے۔ ریسنگ کار کے لیے درکار ضروری کچھ پارٹس مثلاً ٹائر اور شاکس وغیرہ ہمیں درآمد کروانے پڑے کیونکہ یہ بنیادی سامان ہم بنا نہیں سکتے۔ اس کے علاوہ اس گاڑی کی تیاری مکمل طور پر پاکستان میں ہماری یونیورسٹی میں ہی کی گئی ہے۔ ہم نے اس کو خود ڈیزائن کیا ہے، خود مینوفیکچر کیا ہےاور خود ہی مکمل طور پر اس کو تیار کیا ہے۔‘‘

Formula NUST Racing
تصویر: Formula NUST Racing

’فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس‘ دراصل طالب علموں کے درمیان ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا موٹر اسپورٹس مقابلہ ہے، جو لندن کے سلور اسٹون ریس ٹریک پر معنقد ہونے جا رہا ہے۔ اس برس پاکستان کی نمائندگی 29 طالبعلوں پر مشتمل ایک ٹیم کر رہی ہے۔ اس ریس کے حوالے سے شاہ طلحہ نے بتایا، ’’اس مقابلے میں ہوتا یہ ہے کہ پہلے ایک سال میں آپ کو ایک گاڑی ڈیزائن کرنی ہوتی ہے، پھر اسے مینوفیکچر کرنا ہوتا ہے اور پھر اسے وہاں جا کر پیش کرنا ہوتا ہے۔ یہ طالب علموں کا بین الاقوامی سطح کا مقابلہ ہوتا ہے، جس میں مکمل طور پر فارمولا کار کو ڈیزائن کرنا ہوتا ہے بغیر کسی بیرونی مدد کے۔ ہمیں امید ہے کہ اس ریس میں ہم اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔‘‘

شاہ طلحہ کے مطابق فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس کے لیے NAS14 کو مقابلے کے مطلوبہ معیار اور شرائط کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ وہ شرائط کیا تھیں اور اس کی رجسٹریشن کس طرح ہوتی ہے؟ اس حوالے سے طلحہ نے بتایا، ’’اس کی رجسٹریشن کا آغاز ستمبر کے مہینے میں ہوتا ہے۔ یہ کیونکہ صرف ریسنگ مقابلہ نہیں ہے بلکہ ایک تعلیمی ایونٹ ہے، اس لیے اس میں اپلائی کرتے وقت بزنس کی لاجک کو سامنے رکھنا ہوتا ہے یعنی ایک کمپنی کی طرح خود کو لانچ کرنا ہوتا ہے۔ پھر اس کے بعد مختلف ٹیسٹ ہوتے ہیں، گاڑی کے مثلاً شور کے حوالے سے، سیفٹی کے حوالے سے اور دیگر طرح کے ٹیسٹ وغیرہ۔ اگر ان سب میں کامیابی حاصل ہو جائے توآخر میں گاڑی کو ٹریک پر لا کر ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ریس میں شرکت کی اجازت دی جاتی ہے۔‘‘

شاہ طلحہ کے مطابق پاکستان کی معروف آئی ٹی کمپنی، انٹر ایکٹو گروپ کے تعاون سے وہ اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ NAS14 کار کو گزشتہ دنوں لندن بھیجا جا چکا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے کے خواہاں یہ پُرجوش نوجوان سات جولائی کو لندن روانہ ہو رہے ہیں۔