1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی جہاز الحدیدہ پہنچ گیا

افسر اعوان29 مارچ 2015

بحران کے شکار عرب ملک یمن میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو نکالنے کے لیے ملکی ایئرلائن کا ایک جمبو جہاز یمنی شہر الحدیدہ پہنچ گیا ہے۔ پاکستانی نیوی کا ایک بحری جہاز بھی پاکستانیوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EzFC
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یمن میں پاکستانی سفیر عرفان شامی نے پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ پہلی پرواز کے ذریعے 482 پاکستانیوں کو الحدیدہ سے وطن واپس پہنچایا جائے گا: ’’جہاز الحدیدہ پہنچ چکا ہے اور لوگ اس پر سوار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاز کی لینڈنگ پر پاکستانی شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق یہ جہاز پاکستانی مسافروں کو لے کر الحدیدہ سے واپسی کے لیے پرواز کر گیا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دفتر کے ایک ترجمان کے مطابق وزیراعظم یمن میں پھنسے پاکستانیوں کو وہاں سے نکالنے کے آپریشن کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

قبل ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز PIA کے ترجمان حنیف راجہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ایک بوئنگ 747 جہاز الحدیدہ کے لیے پرواز کر گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اور نسبتاﹰ چھوٹا جہاز بھی روانگی کے لیے تیار ہے۔ اس جہاز میں 230 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نیوی کا فریگیٹ بحری جہاز بھی اس مقصد کے لیے روانہ کیا جا چکا ہے۔

747 جمبو جہاز کی پہلی پرواز کے ذریعے 482 پاکستانیوں کو الحدیدہ سے وطن واپس پہنچایا جائے گا
747 جمبو جہاز کی پہلی پرواز کے ذریعے 482 پاکستانیوں کو الحدیدہ سے وطن واپس پہنچایا جائے گاتصویر: AP

اس بات کی تصدیق پاکستانی بحریہ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کی ہے۔ اس ترجمان کے مطابق یہ فریگیٹ خلیج عدن میں اسٹینڈ بائی رہے گا اور اگر ضرورت پڑی تو یہ بھی پاکستانیوں کو یمن سے نکالنے کے آپریشن میں شریک ہو جائے گا۔

پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز حمد چوہدری نے ہفتہ 28 مارچ کو بتایا تھا کہ یمن میں قریب 3000 پاکستانی موجود ہیں جن میں سے ایک ہزار ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 بسوں پر مشتمل ایک قافلہ یمنی دارالحکومت صنعاء میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو الحدیدہ لا رہا ہے جبکہ بعض دیگر پاکستانی یمنی حکومت کے مضبوظ گڑھ عدن میں پھنسے ہوئے ہیں اور انتظار کیا جا رہا ہے کہ وہاں جاری لڑائی تھمے تو ان کو وہاں سے نکالنے کا بندوبست کیا جا سکے۔

پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک وفد جلد ریاض روانہ ہو گا تاہم انہوں نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ پاکستان سعودی سربراہی میں جاری فضائی حملوں کے مشن میں شریک ہو گا۔ پاکستان سعودی عرب کا ایک طویل عرصے سے حلیف ہے اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات ہیں تاہم پاکستان نے ابھی تک اپنی فوج اس آپریشن میں شرکت کے لیے بھیجنے کی حامی نہیں بھری ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کا ہمسایہ ملک ایران ان حملوں کا مخالف ہے اور ان کی سخت مذمت کر چکا ہے۔