پاکستانی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے دھرنا ختم کر دیا
17 دسمبر 2014بدھ کی صبح عمران خان نے پشاور میں کل جماعتی کانفرنس کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب منگل کے روز طالبان عسکریت پسندوں نے پشاور میں فوجی زیرانتظام میں چلنے والے اسکول پر دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے میں 132 بچے اور نو دیگر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی سو سے زائد ہے، جن میں متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔
عمران خان نے بدھ کے روز پشاور میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کی ملکی مفاد میں اس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔
اس اجلاس کے بعد پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ اچھے اور برے طالبان کی تمیز برتے بغیر دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑی جائے گی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستانی سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔
عمران خان نے بدھ کی شام اسلام آباد میں دھرنے کے مقام پر اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ حکومت گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات کی شفاف تفتیش کے لیے جلد از جلد ایک عدالتی کمیشن قائم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف سے یہ امید وابستہ کر رہے ہیں کہ وہ ملکی مفاد میں ان انتخابات کی شفاف تفتیش کا یقینی بنائیں گے اور اگر ان انتخابات میں دھاندلی ثابت ہو جاتی ہے، تو وہ دوبارہ عام انتخابات کا اعلان کریں گے۔
یہ بات اہم ہے کہ اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے رواں برس 14 اگست کو اسلام آباد میں اپنے دھرنے کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا میں ان کے ساتھ مذہبی و سیاسی جماعت عوامی تحریک بھی شامل تھی، تاہم بعد میں عوامی تحریک نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا۔