1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی جمہوری حکومت کو درپیش خطرات

تنویر شہزاد،لاہور30 جولائی 2014

پاکستان کی جمہوری حکومت کو صرف ایک سال بعد ہی سنگین بحران کا سامنا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے بقول اگر نواز شریف حکومت نے اصلاح احوال کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو اسے سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CmP3
تصویر: picture alliance/AP Photo

روزنامہ ایکسپریس کے سینئر کالم نگار سلمان عابد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت کو اس وقت جو سب سے بڑی مشکل درپیش ہے وہ سول ملٹری تعلقات میں در آ جانے والے فاصلے ہیں۔ ان کے بقول پاک بھارت تعلقات کا مسئلہ ہو یا افغانستان کے معاملات، دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا معاملہ ہو یا پھر ملک کے بڑے ٹی وی چینل کے ساتھ پیش آنے والی صورتحال، حکومتی وضاحتوں کے باوجود سب کو پتہ ہے کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں ہیں۔ ’’حکومت کی دوسری بڑی مشکل قابو میں نہ آنے والا ملک کا بجلی کا وہ بحران ہے، جو حکومتی مقبولیت کو بری طرح متاثر کرنے کا باعث بن رہا ہے، بجلی کی پیداوار کے لیے لگائے جانے والے متعدد منصوبوں کے باوجود ملک میں سولہ سولہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ حال ہی میں مکمل کیے جانے والے نندی پورپاور پلانٹ کی خرابی نے بھی حکومت کو شرمندگی سے دوچار کر یا ہے۔‘‘

Protest Pakistan Drone NATO
تصویر: picture-alliance/dpa

سلمان عابد کے بقول دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن، امن و امان کی ناقص صورتحال اور حکومتی پالیسیوں پر حکومتی اتحادیوں کا بڑھتا ہوا عدم اطمینان بھی حکومت کو درپیش مسائل میں شامل ہیں۔

روزنامہ جنگ کے کالم نگار اور سینئر صحافی سید ارشاد احمد عارف کہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک بھی حکومت کے لیے پریشانی کی بات ہے۔ ان کے مطابق عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری اور برادران غیر اعلانیہ طور پر حکومت مخالف اتحاد قائم کر چکے ہیں۔’’ اگر یہ لوگ عوام کی بڑی تعداد کوموبلائز کرنے یا ۱۴ اگست کو ہونے والے لانگ مارچ کو کامیاب بنانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ایم کیو ایم اور بعض دوسری جماعتیں بھی ان کے ساتھ شامل ہو سکتی ہیں۔ ان کے بقول حکومت کو ایک میلین آئی ڈی پیزکی دیکھ بھال کے چیلنج اور انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید اپنے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں ووٹ لے کر پارلیمنٹ میں آنے والی بیشتر جماعتیں حکومت اور جمہوری نظام کے ساتھ ہیں۔ اس لیے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن ارشاد عارف کہتے ہیں کہ اگر کوئی خطرہ نہیں ہے تو پھر حکومتی بیانات اور واویلہ پریشانیوں کا اظہار کیوں کر رہے ہیں۔

اردو اخبار روزنامہ آواز کے ایڈیٹرخالد فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستانی حکومت کو داخلی اور خارجی سطح پر کافی مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے بقول ملک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، مہنگائی کو بھی ا بھی تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں دھرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ان کے بقول اب بھی وقت ہے کہ حکومت جمہوری نظام کی بقا کے لیے مفاہمانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کو سیاسی انداز میں دور کرنے کی کوشش کرے وگرنہ پاکستان کی تاریخ تو یہی بتاتی ہے کہ یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔