1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں لاکھوں ڈالر مالیت کے ویکسین کی بربادی

کشور مصطفیٰ2 مارچ 2015

پاکستان میں 3.7 ملین ڈالر مالیت کی ویکسین ذخیرہ اندوزی کے غیر مناسب انتظام کے سبب برباد ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ejyf
تصویر: Reuters

صحت کے ادارے کے ایک سینیئر اہلکار نے پیر کو خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے کے لیے یہ ویکسینز عطیے کے طور پر دی گئی تھیں تاہم انہیں مناسب طریقے سے اسٹور نہ کرنے کی وجہ سے یہ سب ضائع ہو گئی ہیں۔

دریں اثناء نیشنل ہیلتھ سروسز کی ریاستی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم نے متعلقہ اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے اوراس بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔‘‘

پاکستان کی صحت عامہ کی مخدوش صورت حال کے ضمن میں یہ ایک تازہ ترین اسکینڈل سامنے آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق برباد ہوجانے والے ویکسین ’ پنج گرفتہ‘ یعنی ایک انجکشن کے اندر پانچ مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسین کا مجموعہ بھی تھی۔ ان میں خناق، تشنج، کالی کھانسی، ہیپاٹائٹس B اور بچوں میں نمونیا اور گردن توڑ بخار پیدا کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف استعمال میں لائے جانے والے ویکسین شامل ہیں۔

Pakistan Impfung Impfhelfer Polio Impfung
پولیو کی موم کو بھی پاکستان میں شدید نقصان پہنچا ہےتصویر: picture alliance/AA

ان ویکسینز کو ٹھنڈے درجہ حرارت میں محفوظ رکھنا پڑتا ہے تاہم پاکستان میں پائے جانے والے بجلی کے بحران کے سبب طویل دورانیے تک بجلی کی فراہمی میں خلل کے سبب سرد خانے کام نہیں کر سکتے اور ایسی ادویات تپش اور حدت کے سبب خراب اور ناقابل استعمال ہو جاتی ہیں۔

اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ہمیشہ وہ ویکسینز جلدی خراب ہو جاتی ہیں، جو بجلی کی فراہمی میں آئے دن کی رکاوٹ اور جنیریٹرز کی خرابی کے سبب کم درجہ حرارت پر نہیں رکھی جا سکتیں۔

ایمیونائزیشن کے نیشنل پروگرام کے مینیجر ڈاکٹر ثقلین احمد گیلانی نے تاہم ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’’اتنی بھاری قیمت کی ویکسین کے برباد ہو جانے کی وجہ جنیریٹرز کی خرابی ہو سکتی ہے تاہم اس کی اصل وجوہات اور حقائق کا پتہ تحقیقات کے مکمل ہونے پر ہی چلے گا۔‘‘

Zubehör für Pockenimpfung
برباد ہونے والی تمام ویکسین ’ پنج گرفتہ‘ یعنی ایک انجکشن کے اندر پانچ مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسین کا مجموعہ بھی تھیتصویر: Getty Images

ڈاکٹر ثقلین کے مطابق بچوں کو مہلک بیماری سے بچانے کے لیے ویکسین کی 1.3 ملین خوراک جن کی مالیت 3.7 ملین ڈالر ہے ناکارہ اور برباد ہو چُکی ہیں۔ یہ ویکسین اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ UNICEF کی طرف سے دی گئی تھیں۔ بہبود اطفال کے اس ادارے کے اندازوں کے مطابق پاکستان میں ہر دس میں سے ایک بچہ اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ المیہ یہ کہ ان میں سے زیادہ تر اموات ایسی بیماریوں کے سبب ہو رہی ہیں جن کا علاج ممکن ہے۔

گزشتہ برس پاکستان کی پولیو کے خلاف مہم کو اس عالمی ادارے نے تباہ کُن قرار دیا تھا۔ پاکستانی ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکام کی طرف سے ملک کے بلڈ بینکوں کی جانچ پڑتال میں ناکامی کے سبب مریض مسلسل کسی نا کسی انفکشن یا عفونت کے خطرات سے دو چار رہتے ہیں۔