پاکستان میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کا قتل عام: ملزم جیل سے فرار
27 فروری 2015وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق 2013ء کے موسم گرما میں پیش آنے والا غیر ملکی کوہ پیماؤں کے قتل عام کا یہ واقعہ حالیہ برسوں میں پاکستان میں غیر ملکیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردی کے سب سے بڑے واقعات میں سے ایک تھا۔
اس حملے میں قریب پونے دو سال قبل جون کے مہینے میں اسلام پسند حملہ آوروں نے ملک کے دوسرے سب سے اونچے پہاڑ نانگا پربت کے ایک بیس کیمپ پر حملہ کر کے دس غیر ملکی کوہ پیماؤں کو ان کے پاکستانی گائیڈ سمیت قتل کر دیا تھا۔ یہ دہشت گردی پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی اور کوہ پیمائی کی ملکی صنعت کے لیے انتہائی برے اثرات کا باعث بنی تھی۔
پاکستانی صوبے گلگت بلتستان کے ایک سینئر اہلکار لیاقت علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ آج جمعے کو علی الصبح گلگت کی ایک جیل سے اس حملے کا جو مرکزی ملز م فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، اس کا نام حبیب الرحمان ہے۔ ملزم حبیب الرحمان کے ساتھ ایک اور ایسا قیدی بھی جیل سے فرار ہو گیا، جو ملکی سکیورٹی فورسز پر کیے جانے والے ایک دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھا۔
لیاقت علی کے مطابق ان دونوں ملزمان کے ساتھ آج ہی دو دیگر قیدیوں نے بھی گلگت کی جیل سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ ان میں سے ایک قیدی کو جیل حکام نے دوبارہ اپنی حراست میں لے لیا جبکہ دوسرا، جو نانگا پربت بیس کیمپ پر دہشت گردانہ حملے ہی کا ایک اور ملزم تھا، جیل کے محافظین کی فائرنگ میں مارا گیا۔
گلگت کی انتظامیہ کے سینئر اہلکار لیاقت علی کے مطابق، ’’مجموعی طور پر چار زیر حراست عسکریت پسندوں نے جیل سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ ان میں سے دو اپنی اس کوشش میں کامیاب رہے۔ مجموعی طور پر یہ چاروں عسکریت پسند دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں اپنے خلاف مقدمات کی عدالتی سماعت کا انتظار کر رہے تھے۔‘‘
اے ایف پی نے گلگت کی ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار محمد اجمل بھٹی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’زیر حراست عسکریت پسندوں نے جیل سے فرار ہونے کی کوشش مقامی وقت کے مطابق صبح پونے تین بجے کی۔ سکیورٹی اہلکاروں نے گلگت شہر سے باہر جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر دی ہے اور مفرور قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔‘‘