1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عید الفطر پر نئی پاکستانی فلموں کی نمائش

تنویر شہزاد، لاہور24 جولائی 2014

اس سال پاکستان میں عیدالفطر کے موقع پر فلم بینوں کو ملک کے اندر تیار ہونے والی تقریباً ایک درجن فلمیں دیکھنے کو ملیں گی جبکہ عید کے فوراً بعد مزید آدھ درجن سے زیادہ فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/1CiLU
عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’سلطنت‘ پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ہے، جس پر پچیس کروڑ روپے لاگت آئی ہے
عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’سلطنت‘ پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ہے، جس پر پچیس کروڑ روپے لاگت آئی ہےتصویر: DW/T. Shehzad

اس عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں میں ملک کی فلمی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ’سلطنت‘ بھی شامل ہے۔ دبئی، مصر، بنکاک اور پاکستان میں شُوٹ کی جانے والی اس اردو فلم میں پاکستانی اداکاروں کے ساتھ ساتھ بھارتی فنکاروں نے بھی کام کیا ہے۔

تقریباً پچیس کروڑ روپے کی لاگت سے تین برسوں میں مکمل ہونے والی اس فلم کے لیے سرمایہ دبئی میں مقیم ایک پاکستانی بزنس مین اسلم بھٹی نے فراہم کیا، جنہوں نے خود بھی اس فلم میں اداکاری کی ہے۔ انڈر ورلڈ اور مافیا گروہوں کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم کے دیگر فنکاروں میں جاوید شیخ، احسن خان، مونا لیزا اور شویتا تیواڑی بھی شامل ہیں۔ اس فلم کے مکالمے پرویز کلیم نے تحریر کیے ہیں جبکہ اس کے ڈائریکٹر کا نام سید فیصل بخاری ہے۔

فلم ’سلطنت‘ کے تقسیم کار چوہدری کامران نے ڈی ڈبلیوکو بتایا کہ پاکستانی سینما مالکان پاکستانی فلموں کی بجائے بھارتی فلمیں لگانے کو ترجیح دیتے ہیں
فلم ’سلطنت‘ کے تقسیم کار چوہدری کامران نے ڈی ڈبلیوکو بتایا کہ پاکستانی سینما مالکان پاکستانی فلموں کی بجائے بھارتی فلمیں لگانے کو ترجیح دیتے ہیںتصویر: DW/T. Shehzad

اس فلم کے تقسیم کار چوہدری کامران نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایک تو پاکستان میں فلمیں بن ہی بہت کم رہی ہیں، دوسرے پاکستانی سینما گھر پاکستانی فلموں کی نمائش سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں حیدرآباد کی مثال دی، جہاں دو سینماؤں کے مالکان اس عید پر بھارتی فلمیں ہی لگانے پر اصرار کر رہے ہیں۔

اس عید پر دو نئی پنجابی فلمیں’جلوے‘ اور ’عیاش‘ بھی ریلیز ہو رہی ہیں۔ ’عیاش‘ ایک روایتی پنجابی فلم ہے، جس کے نمایاں فنکاروں میں صائمہ خان، کرینہ، ببرک شاہ، معمر رانا اور احمد بٹ شامل ہیں۔ ’جلوے‘ کے ایک اداکار سعود نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک ’لَوّ سٹوری‘ ہے، جس میں کامیڈی اور ایکشن بھی شامل ہے۔ ان کے خیال میں اس فلم کی کہانی بہتر ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ فلم بھی شائقین کو پسند آئے گی۔

گزشتہ سال ریلیز ہونے والی اور پاکستانی کی طرف سے بہترین غیر ملکی فلم کے آسکر ایوارڈ کے لیے بھیجی جانے والی پاکستانی فلم ’زندہ بھاگ‘ کا ایک منظر
گزشتہ سال ریلیز ہونے والی اور پاکستانی کی طرف سے بہترین غیر ملکی فلم کے آسکر ایوارڈ کے لیے بھیجی جانے والی پاکستانی فلم ’زندہ بھاگ‘ کا ایک منظرتصویر: Matteela Films

پاکستان میں سینما مالکان کی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل قیصر ثناء اللہ خان فلمساز بھی ہیں اور اس عید پر جو چار پشتو فلمیں ریلیز ہونے جا رہی ہیں، ان میں ان کی اپنی تیار کردہ فلم ’زاری‘ بھی شامل ہے۔ اس فلم کی کہانی ماضی کی ایک مشہور پنجابی فلم ’پھنے خاں‘ سے ملتی جلتی ہے، جس میں بلند بانگ دعوے کرنے والا ڈرپوک ہیرو حادثاتی طور پر دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف سینہ سپر ہو جاتا ہے۔ اس عید پر پشاور میں ریلیز ہونے والی اس فلم کے اداکاروں میں شاہد خان اور جہانگیر جانی نمایاں ہیں۔

قیصر ثناء اللہ خان کہتے ہیں کہ قلیل تعداد میں بننے والی پاکستانی فلمیں پونے دو سو پاکستانی سینماؤں کا پیٹ نہیں بھر سکتیں، اس لیے انڈسٹری کے حالات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

اس عید کے موقع پر ایک بھارتی فلم ’کِک‘ بھی پاکستانی سینماؤں کی زینت بن رہی ہے، جس میں معروف بھارتی اداکار سلمان خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

بھارتی اداکار سلمان خان، جن کی نئی فلم ’کِک‘ بھی پاکستان میں عید پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلموں میں شامل ہے
بھارتی اداکار سلمان خان، جن کی نئی فلم ’کِک‘ بھی پاکستان میں عید پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلموں میں شامل ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe

عید پر ریلیز ہونے والی انگریزی زبان کی فلموں میں بچوں کے لیے والٹ ڈزنی پروڈکشنز کی تیار کردہ اینیمیٹڈ فلم ’پلینز:فائر اینڈ ریسکیو‘ کے ساتھ ساتھ ’ڈان آف دی پلینٹ آف دی ایپس‘ بھی شامل ہے، جو آج کل امریکا میں اپنی ریلیز کے بعد سب سے زیادہ بزنس کر رہی ہے۔ نمائش کے لیے پیش کی جانے والی دیگر انگریزی فلموں میں ’سٹیپ اَپ:آل اِن‘ اور ’ہرکولیس‘ بھی شامل ہیں۔

پاکستان میں فلموں کے کاروبار سے وابستہ ایک ماہر ندیم مانڈوی والا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں ابھی ملک کے اندر تیار ہونے والی زیادہ فلموں کی نمائش کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر زیادہ فلمیں بنیں گی تو سینماؤں کو انہیں اپنے محدود شوز میں سے ہی کچھ حصہ دینا پڑے گا، جس سے یہ فلمیں اپنی لاگت بھی پوری نہیں کر سکیں گی۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب عید پر لگنے والی فلم ہفتوں تک چلتی تھی۔ اب تو عید پر اگر چار اچھی فلمیں آ رہی ہیں تو آٹھ اگست کو مزید چار فلمیں آئیں گی اور چودہ اگست کو بھی پانچ فلمیں آ رہی ہیں، زیادہ تعداد میں فلمیں معاشی طور پر وائیبل نہیں ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت پاکستان میں درجنوں فلمیں بن رہی ہیں۔ دو ہزار تیرہ میں ’وار‘ سمیت دو پاکستانی فلموں نے پاکستان کے اندر بھارتی فلموں کے مقابلے میں دو دو ملین ڈالر سے زیادہ کا بزنس کرکے گیم ہی بدل دی‘۔

مانڈوی والا کے مطابق آج کل پاکستان میں تقریباً پندرہ بڑے فلمی پراجیکٹس پر بیک وقت کام ہو رہا ہے۔ ایسا پچھلے دس سال میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہ فلمیں دو سال بعد منظر عام پر آئیں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں