1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سیاسی بحران ختم ہونے کی امید

عاطف بلوچ3 ستمبر 2014

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے مذاکرات بحال کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے بقول اس پیشرفت سے پاکستان میں سیاسی تعطل ختم ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D5cs
تصویر: Reuters

پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئر مین شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ ان کی پارٹی نے جمہوریت کی خاطر مذاکرات بحال کرنے کی حامی بھری ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق آج بروز بدھ اپوزیشن کی ایک مذاکراتی کمیٹی عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکراتی عمل شروع کر دے گی۔

منگل کو رات گئے اسلام آباد میں اس وفد کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کے بعد شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گفتگو کا اگلا راؤنڈ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے گھر پر منعقد کیا جائے گا۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں رحمان ملک کے علاوہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق اور لیاقت بلوچ کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک نے مذاکرات کا حصہ بننے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور پی ٹی آئی کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی۔

Pakistan Demonstration Imran Khan 16. August
عمران خان اور طاہر القادری کے حامی اسلام آباد میں دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

سراج الحق کا کہنا ہے کہ اس تازہ بحران کے حل اور منطقی انجام تک پہنچنے تک مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اور طاہر القادری حقیقی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ضامن بھی مہیا کر دیے جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری نے بھی ابتدائی مذاکرات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے البتہ کہا ہے کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ یہ دونوں وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے پر زور دے رہے ہیں لیکن حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہہ رکھا ہے کہ نواز شریف کسی حالت میں مستعفی نہیں ہوں گے۔

مذاکراتی عمل شروع ہونے کے باوجود عمران خان اور طاہر القادری کے حامی اسلام آباد میں دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس احتجاج کے دوران پرتشدد کارروائیوں کے بعد فریقین پر دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ اس تعطل کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔

اسی دوران منگل کے دن اپوزیشن کی ایک کمیٹی نے عمران خان اور طاہر القادری سے رابطے شروع کیے تھے۔ اس کمیٹی میں سراج الحق اور رحمان ملک کے علاوہ لیاقت بلوچ، حاصل بزنجو، غازی گلاب جمال، میاں اسلم اور سینیٹر کلثوم پروین بھی شامل ہیں۔ حکومت نے اس کمیٹی کو مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کرے۔ تاہم یہ کمیٹی نواز شریف کے استعفے پر بات کرنے کی مجاز نہیں ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں