1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سعودی شہزادے کا شکار، نایاب پرندے

عاطف توقیر24 اپریل 2014

پاکستانی حکام کے مطابق ایک سعودی شہزادے نے پاکستان میں اپنی چھٹیوں کے دوران تربیت یافتہ عقابوں کی مدد سے دو ہزار سے زائد انتہائی نایاب پرندے ہلاک کیے۔ ہوبارا بسٹرڈ نامی ان پرندوں کی نسل کو پہلے ہی خطرات لاحق ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Bnbf
تصویر: Hannes Lenhart

پاکستانی صوبے بلوچستان کے حکام کے مطابق سعودی شہزادے فہد بن سلطان نے پاکستان میں اپنی شکار کی چھٹیاں گزاریں۔ ان کے ہمراہ ان کے ساتھیوں کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ عقاب بھی تھے، جنہوں نے بین الاقوامی طور پر ’نایابی کے خطرے‘ کا شکار سمجھے جانے والے پرندے ہوبارڈ بسٹرڈ کا شکار کیا۔ حکام کے مطابق رواں برس جنوری میں اپنی تین ہفتوں کی چھٹیوں میں سعودی شہزادے اور ان کے ساتھیوں نے 21 سو ہوبارابسٹرڈ ہلاک کیے۔

خیال رہے کہ صدیوں تک شکاری اپنے عقابوں کی مدد سے ہوبارا بسٹرڈ کا شکار کرتے رہیں ہیں، تاہم اب اس پرندے کی نسل خطرے کا شکار ہے اور جنگلی حیات کی عالمی تنظمیں اس پرندے کی بقا کے لیے کام کر رہی ہیں۔

بلوچستان کے ضلع چاغی کے ایک سینئر حکومتی عہدیدار جعفر بلوچ نے اس غیرقانونی شکار کی تصدیق کرتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے افسران کو مطلع کر دیا ہے۔

Kragentrappe Vogel
ہوبارا بسٹرڈ کی بقا خطرے سے دوچار ہےتصویر: Wikipedia/Jimfbleak

ایک اور صوبائی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’ہم نے اپنے اعلیٰ افسران سے درخواست کی ہے کہ مستقبل میں اس عمل کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، کیونکہ اس پرندے کی بقا کو پہلے ہی خطرہ لاحق ہے۔‘

خیال رہے کہ پاکستان میں ہوبارا بسٹرڈ کے شکار پر پابندی عائد ہے، تاہم عرب سے آنے والے امیر سیاح شکاریوں کو اس پرندے کے شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، جن کے تحت اجازت ناموں کے حامل افراد دس روز میں زیادہ سے زیادہ ایک سو پرندے شکار کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ اجازت نامے چند علاقوں کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔

اس صوبائی عہدیدار نے بتایا کہ شہزادے کے پاس اس سلسلے میں پرمٹ موجود تھا مگر اس عہدیدار کا کہنا تھا، ’شہزادے نے 1977 پرندے خود شکار کیے اور 123 پرندے ان کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد نے مارے۔‘

اے ایف پی کے مطابق شکار کے دلدادہ امیر عرب باشندے ہر سال اپنے شوق کی تسکین کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور عرب کے روایتی طریقوں سے اس پرندے کا شکار کرتے ہیں۔ یہ افراد محتدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کویت سے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔

محتاط اندازوں کے مطابق ہر برس سردیوں میں پانچ لاکھ تا ایک ملین پرندے سائبیریا سے پاکستان آتے ہیں۔ چند ماہ کے کے لیے وسطی اور جنوبی ایشیا کی جانب پرندوں کی اس ہجرت کا مقصد سائبیریا کی شدید سردی سے بچنا ہوتا ہے، تاہم اسی وقت ان مہمان پرندوں کو مارنے عرب کے مالدار شکاری بھی پاکستان آ موجود ہوتے ہیں۔