1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث عسکریت پسند: اٹلی میں چھاپے

مقبول ملک24 اپریل 2015

یورپی ملک اٹلی میں پولیس آج جمعے کو دہشت گردی کے خلاف وسیع تر آپریشن کے دوران ایسے پاکستانی اور افغان ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپے مار رہی ہے، جن میں سے کئی مبینہ طور پر پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں بھی ملوث ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FEWW
آج کے چھاپوں کے دوران گرفتار کیا جانے والا ایک مشتبہ شدت پسندتصویر: Italian Police/Handout via Reuters

روم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مجموعی طور پر 18 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، جن میں ایسے مشتبہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں، جن پر پاکستان اور افغانستان میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں معاونت کا شبہ ہے۔ اطالوی دارالحکومت سے جمعہ 24 اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ مشتبہ شدت پسند ایک ایسی مسلح تنظیم کے ارکان ہیں جو مبینہ طور پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے متاثر تھی۔ اس تنظیم کے ارکان پاکستان اور افغانستان میں مسلح حملے کرنے پر تیار تھے۔

اطالوی پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ آپریشن اٹلی کے سات صوبوں میں کیا جا رہا ہے، جس کا مرکز سارڈینیا کا اطالوی جزیرہ ہے۔ مجموعی طور پر جن 18 مشتبہ عسکریت پسندوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، ان میں سے متعدد کو آج جمعے کی دوپہر تک حراست میں لیا جا چکا تھا۔

اٹلی کی پولیس کے مطابق جن مشتبہ عسکریت پسندوں کو آج ’انسداد دہشت گردی کی وسیع تر کارروائی‘ کے دوران حراست میں لیا گیا، ان میں اس گروپ کا مبینہ مذہبی سربراہ بھی شامل ہے۔ باقی مشتبہ افراد میں سے متعدد کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ دریں اثناء اٹلی سے باہر جا چکے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق دہشت گردی کی روک تھام کی ذمے دار اطالوی پولیس کے اعلیٰ اہلکار ماریو کارٹا نے اس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تمام مشتبہ ملزمان پاکستانی یا افغان ہیں۔ ماریو کارٹا نے یہ وضاحت نہیں کہ یہ مشتبہ عسکریت پسند پاکستانی اور افغان شہری ہیں یا پاکستانی اور افغان نژاد اطالوی شہری۔ تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ یہ آپریشن ابھی تک جاری ہے۔

Razzia gegen Terrorverdächtige in Italien
اطالوی پولیس نے ایک ہی دن میں سات صوبوں میں مارے جانے والے وسیع تر چھاپوں کے دوران متعدد مشتبہ عسکریت پسندوں کے حراست میں لیے جانے کا اعلان کیاتصویر: Italian Police/Handout via Reuters

دہشت گردی کے خلاف اطالوی پولیس کے DIGOS نامی یونٹ کے مطابق اٹلی میں پچھلے کچھ عرصے سے کی جانے والی چھان بین کے نتیجے میں اب شمالی اٹلی کے شہر بَیرگامو کی ایک مسجد کے امام کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر اس شدت پسند گروپ کے مذہبی لیڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔ پولیس کے مطابق اس امام مسجد پر الزام ہے کہ وہ اٹلی میں رہائش پذیر پاکستانیوں اور افغان باشندوں سے مذہبی مقاصد کے لیے فنڈز جمع کرتا رہا ہے۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ اطالوی حکام کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں کا یہ گروپ ’مغربی دنیا کے خلاف مسلح جدوجہد‘ کا حامی رہا ہے اور اس گروپ کے ارکان جو رقوم پاکستان بھیجتے تھے، وہ اطالوی کرنسی کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھیجی جاتی تھیں۔ ’’ایک واقعے میں تو روم سے اسلام آباد جانے والی ایک مسافر پرواز کے ذریعے 55 ہزار یورو یا 60 ہزار امریکی ڈالر سے زائد کی رقم پاکستان پہنچائی گئی تھی۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید