1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: لکھوی کی ضمانت کے خلاف اپيل دائر کرانے کا فيصلہ

عاصم سليم19 دسمبر 2014

پاکستان ميں گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی ايک عدالت نے ممبئی حملوں کے مبينہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کی درخواست ضمانت منظور کر لی تھی تاہم آج پاکستانی حکام نے اس فيصلے کے خلاف اپيل دائر کرانے کا فيصلہ کر ليا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7ON
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی حکام نے آج بروز جمعہ ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے مبينہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کو حراست ميں ہی رکھنے کے باقاعدہ احکامات جاری کر ديے ہيں۔ پاکستانی ميں مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق لکھوی کو امن عامہ برقرار کھنے کے قانون کے تحت حراست ميں رکھا جا رہا ہے جب کہ وفاقی حکومت لکھوی کی ضمانت کے خلاف عدالت عظمٰی ميں اپيل دائر کرنے کا فيصلہ بھی کر چکی ہے۔

قبل ازيں جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزارت داخلہ نے حکام سے کہا کہ ذکی الرحمان لکھوی پر نئے قانون کے تحت فرد جرم عائد کی جائے تاکہ وہ قيد خانہ چھوڑ نہ سکے۔ ايک سرکاری اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا کہ يہ محض ايک ابتدائی اقدام ہے اور اس کا مقصد صرف اس بات کو يقينی بنانا ہے کہ ملزم آزاد نہ ہو سکے۔ حکومتی وکيل استغاثہ چوہدری اظہر نے کہا ہے کہ وہ لکھوی کی ضمانت کے خلاف کورٹ ميں آئندہ پير کے روز اپيل درج کرائيں گے۔

ممبئی حملوں کے مبينہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی
ممبئی حملوں کے مبينہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھویتصویر: Reuters/A. Arqam Naqash

قبل ازيں ايک روز قبل پاکستان کی ایک عدالت نے ممبئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کو ضمات پر رہا کرنے کا فيصلہ سنايا تھا۔ بھارتی حکام نے اس پیش رفت کو انتہائی افسوناک قرار دیتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور ديا تھا کہ وہ اس فيصلے کے خلاف اپيل دائر کرائے۔

ذکی الرحمان لکھوی کو 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ممبئی کے مختلف مقامات پر ساٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس دہشت گردانہ کارروائی میں 166 افراد مارے گئے تھے۔

مبینہ دہشت گرد لکھوی کی ضمانت منظور کرنے کا فيصلہ پاکستان ميں ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب پاکستانی عوام پشاور کے ايک اسکول ميں سولہ دسمبر کو ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے کرب میں ہے۔ اس حملے میں ايک سو پينتيس بچے اور اسٹاف کے نو ارکان مارے گئے تھے۔