1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: غیر ملکی سرمایہ کاری میں 26 فیصد کمی

شکور رحیم، اسلام آباد21 اکتوبر 2014

پاکستانی حکومت کی جانب سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے دعووں کے باجود موجودہ مالی سالی کی پہلی سہ ماہی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 26 فیصد کمی آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DZGg
تصویر: Getty Images

پاکستان کے مرکزی بنک کے اعدادو شمار کے مطابق ستمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری 169.5 ملین ڈالرز رہی جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران ہونیوالے ایف ڈی آئی کے مقابلے میں 26.6 فیصد کم رہی۔

غیر ملکی سرمایہ کاری میں اس کمی کی وجہ سے حکومت پر نہ صرف قرضوں کی ادائیگی کےسلسلے میں دباؤ بڑھے گا بلکہ اسے روزگار کے مواقع مہیا کرنے میں بھی چیلنجز کا سامنا ہو گا۔

مرکزی بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجود غیر ملکی سرمایہ کار یہاں سے حاصل ہونے والے منافع کو بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں کیونکہ وہ پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔

اس کے علاوہ تجارتی خسارے میں اضافہ بھی حکومت کے لیے خطرے کی ایک اور گھنٹی ہے۔ تاہم پاکستان کے 13 ارب سے زائد کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اب تک موجودہ صورتحال سے متاثر نہیں ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ ہوا اور تجارتی خسارےمیں بھی کمی نہ آئی تو اس کے منفی اثرات سے پاکستان کے غیرملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔

ماہرین کے مطابق اگر غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ ہوا اور تجارتی خسارے میں کمی نہ آئی تو اس کے منفی اثرات سے پاکستان کے غیرملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی پڑیں گے
ماہرین کے مطابق اگر غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ ہوا اور تجارتی خسارے میں کمی نہ آئی تو اس کے منفی اثرات سے پاکستان کے غیرملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی پڑیں گےتصویر: picture-alliance/dpa

حکومتی عہدیدار غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی بڑی وجہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کو ٹھہراتے ہیں۔ سرمایہ کاری بورڈ کےسربراہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے، ’’جو حاضر وجہ لگتی ہے وہ تو یہی ہے کہ جو دھرنے وغیرہ ہو رہے ہیں اور جو پیغامات دنیا میں جارہے ہیں وہ ایک عدم استحکام کی طرف جا رہے ہیں تو اس کی وجہ سے بھی اس سہ ماہی میں تھوڑی کمی آئی ہے۔ لیکن کیونکہ حالات کافی نارمل ہو چکے ہیں تو لوگوں کو یہ پتہ چل گیا ہے کہ حکومت رہے گی تومیرا خیال ہے کہ انشاء اللہ حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔‘‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں معیشت سست روی کا شکار ہے اس لیے صرف تین ماہ میں پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری میں آنے والی کمی اتنی بڑی بات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے 27 اکتوبر کو ایک سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے جس میں 150 سے زائد ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے۔

پاکستان کے ایک مؤقر انگریزی روزنامہ ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ میں اقتصادی امور کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی شہباز رانا کا کہنا ہے کہ صرف سیاسی عدم استحکام کو ہی تنہا غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا:

’’مجموعی طور پر ان کی ترجیحات کا فقدان اور دوسرا بیوروکریسی کی روکاوٹیں، تیسرا سلامتی کی صورتحال اور چوتھا جو ایک اہم ایشو ہے وہ توانائی کا بحران۔ جو بھی یہاں پر سرمایہ کار آئے گا اگر وہ براہ راست سرمایہ کاری لے کر آتا ہے تو بجلی تو یہاں جو موجود صنعت ہے اس کو نہیں مل رہی تو اضافی سرمایہ کاری کے لیے یہاں پر اس طرح کے مواقع موجود ہی نہیں ہیں۔‘‘

شہباز رانا کے مطابق حکومت کو ’’بزنس فرینڈلی‘‘ یا سرمایہ کار دوست ہونے کے زبانی دعووں کی بجائے ایسی قابل عمل پالیسیاں متعارف کرانا ہوں گی جو حقیقت میں غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال کرسکیں۔