پاکستان شدید مون سون بارشوں کی زَد میں
مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں پاکستان میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ سینکڑوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ بارشوں سے شہروں کے اندر بھی گلیاں اور سڑکیں نہروں کی شکل اختیار کر گئی ہیں۔
پاکستان: متاثرین سیلاب کی تعداد پانچ ملین
پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے پچاس لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے صوبہ پنجاب اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک 270 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سیلاب سے 20 لاکھ افراد پہلے ہی متاثر ہو چکے ہیں جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق مزید 30 لاکھ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد کے زیرِ آب مضافات
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات میں فوج کا ایک ہیلی کاپٹر ایک گھر کی چھت پر موجود لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کارروائی میں مصروف نظر آ رہا ہے۔ بارشوں کے باعث لاتعداد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ متعدد مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
چنیوٹ سیلاب کی زَد میں
لاہور سے 160 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع شہر چنیوٹ کے قریب ایک رضاکار سیلاب میں پھنسے ہوئے ایک بچے کو محفوظ مقام پر پہنچا رہا ہے۔ دریائے چناب اور دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب آنے کے باعث سینکڑوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔
پانی میں ڈوبی ہوئی مسجد
گوجرانوالہ ڈویژن اور آس پاس کے علاقوں میں سیلاب نے اتنی تباہی مچا رکھی ہے کہ کئی مقامات پر پانی مکانات کی چھتوں کے اوپر سے ہو کر گزر رہا ہے۔ اس تصویر میں پاکستان صوبہٴ پنجاب میں گوجرانوالہ کے قریب وزیر آباد کے مقام پر ایک مسجد پانی میں ڈوبی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
لاہور پاکستان کا وینس بن گیا
ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی شدید بارشوں نے لاہور کو اٹلی کے مشہور شہر وینس کی طرح بنا دیا ہے، جہاں لوگ تار کول کی سڑکوں کی بجائے نہروں میں کشتیوں کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ آتے جاتے ہیں۔ لاہور میں نکاسیٴ آب کا نظام بری طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
راولپنڈی میں بارشوں کی تباہ کاری
اس بار مون سون کی بارشیں اتنی شدت کے ساتھ ہوئی ہیں کہ جہاں درجنوں دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں، وہاں شہروں میں بھی بے شمار مقامات پر پانی گھروں کے اندر داخل ہو گیا ہے۔ اس تصویر میں راولپنڈی میں ایک گھر کے باسی اپنے گھر سے بالٹیوں کے ذریعے پانی باہر پھینک رہے ہیں۔
پانی اندر ہو یا باہر، کیا فرق پڑتا ہے؟
لاہور کے بے بس شہری ایک طرف سے پانی گھروں سے باہر پھینکتے ہیں، دوسری جانب سے گھر پھر پانی سے بھر جاتے ہیں۔ گھروں کے باہر بھی ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ گھروں کے اندر سے باہر پھینکے جانے والے پانی سے سڑکوں اور گلیوں میں کھڑے پانی کی سطح اور بھی بلند ہو جاتی ہے لیکن شہری بے چارے بھی کیا کریں۔ آسمان سے برستے اور گلیوں میں کھڑے پانی سے بے پناہ مالی نقصان بھی ہو رہا ہے۔
تانگا ریڑھا کام کی چیزیں
لاہور کی کئی سڑکوں اور گلیوں میں چار چار فٹ پانی کھڑا ہے۔ ان حالات میں موٹر سائیکل یا کار کے ذریعے سفر کرنا محال ہو چکا ہے۔ ایسے میں لوگ ایک سے دوسری جگہ آنے کے لیے ایک بار پھر تانگے اور ریڑھے استعمال کر رہے ہیں۔
ہر طرف پانی ہی پانی
لاہور کی سڑکوں پر ہر طرف پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شاہ جمال کے علاقے میں لوگ کشتیوں کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ آ جا رہے ہیں۔ دریائے چناب، دریائے راوی اور دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور کئی نہروں میں شگاف پڑ جانے سے درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔
شہری بے چارے کس سے فریاد کریں
لاہور میں کئی خستہ حال مکانوں کی چھتیں گرنے سے متعدد ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ سڑکوں اور گلیوں میں کھڑے پانی کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں یا پھر اُنہیں ایک سے دوسری جگہ جانے کے لیے کئی کئی فٹ پانی میں سے گزر کر جانا پڑتا ہے، جیسے کہ اس تصویر میں نظر آ رہا ہے۔
فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف
سیلاب کی خبریں آتے ہی پاکستانی فوج کے دستے اُن علاقوں میں روانہ کر دیے گئے، جہاں سیلاب کی وجہ سے تباہ کاریوں کے خدشات تھے۔ اس تصویر میں اسلام آباد کے نواح میں فوج کا ایک ہیلی کاپٹر امدادی آپریشن کے دوران اڑتا نظر آ رہا ہے۔
موٹر انجنوں کی پسپائی
شدید بارشوں کے بعد سڑکیں زیرِ آب آ جانے کے بعد ٹرانسپورٹ کے تمام مشینی ذرائع، جن میں موٹر انجن استعال ہوتا ہے، جواب دے چکے ہیں۔ اس تصویر میں بھی لاہور شہر میں ایک رکشہ کا انجن بند ہو جانے کے بعد اُسے دھنکہ لگا کر سٹارٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ناقص سڑکیں بارشوں کو برداشت نہ کر سکیں
لاہور شہر کا ایک اور منظر، جس میں ایک سڑک میں دھنس جانے والے ایک ٹرک کو باہر نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہہے۔ لاہور میں تعمیر کیے جانے والے کئی ایک انڈر پاس بھی پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث پیراکی کے تالابوں کی سی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
سنبھل سنبھل کر قدم رکھتے شہری
لاہور شہر کی سڑکیں دریا بن چکی ہیں۔ ایسے میں لوگ ایک سے دوسری جگہ آنے جانے کے لیے پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہیں کیونکہ کسی بھی جگہ آپ کا پاؤں پھسل سکتا ہے اور آپ کسی گہرے کھڈے یا کسی مین ہول میں گر کر ڈوب سکتے ہیں۔
بادل ابھی اور کچھ روز برسیں گے
لاہور کی ایک گلی میں ایک شخص خود کو بارش سے بچانے کے لیے ایک پوسٹر سر پر رکھے چلا جا رہا ہے۔ ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ اور روز تک اسی طرح سے ملک کے تمام علاقوں میں بارشیں جاری رہیں گی۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کئی مقامات پر زمینی تودے گرنے سے بھی متعدد مکانات تباہ ہوئے ہیں اور جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
راولپنڈی: مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے
راولپنڈی کے قریب سیلاب سے متاثرہ ایک علاقے میں کچھ شہری اپنے تباہ شدہ مکانات کے ملبے کے ڈھیر کے پاس کھڑے خود کو غالباً یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب وہ بے گھر ہو چکے ہیں اور موسم بہتر ہونے پر اُنہیں اپنے اپنے گھر نئے سرے سے تعمیر کرنا پڑیں گے۔
پاپا کی کمر پر پر سواری
لاہور میں سرخ رنگ کی چھتری تھامے یہ بچی اپنے والد کی کمر پر بیٹھ کر بارش کے پانی میں سے اپنا راستہ بناتے ہوئے گزر رہی ہے۔ لاہور شہر کی حالت بد انتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک پہلے ہی ایک بڑے سیاسی بحران کی لپیٹ میں تھا، آسمان سے برستے پانی نے ملک کو ایک اور بڑی آفت سے دوچار کر دیا ہے۔
ایک اور بچہ والد کی گود میں
لاہور کی زیرِ آب گلیوں میں لوگوں کو اپنی اَشیائے ضرورت کے حصول کے لیے مجبوراً گھروں سے باہر بھی نکلنا پڑتا ہے اور پانی کی بے لگام موجوں میں سے اپنا رستہ بنانا پڑتا ہے۔ ایک شخص اپنے بچے کو گود میں اٹھائے پانی میں سے گزر رہا ہے۔