1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: دو دہشت گردوں کو پھانسی

عدنان اسحاق19 دسمبر 2014

پاکستان میں چھ سال کے وقفے کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ جمعے کے روز دہشت گردی میں سزا یافتہ دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔

https://p.dw.com/p/1E7qc
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Sheikh

پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے تین روز بعد پاکستان میں دو دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔ ان دونوں مجرموں کو فیصل آباد میں پھانسی دی گئی۔ ملکی وزیراعظم نواز شریف نے اسکول پر حملے کے بعد عسکریت پسندی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ اسی وجہ سے انہوں نے ملکی جیلوں میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزا پانے والے مجرموں کو پھانسی دینے کی اجازت بھی دی تھی۔

تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے مرکزی جیل میں پھانسی پانے والے ایک مجرم کا نام محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان تھا۔ عقیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 2009ء میں راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملے کی تیاری اُسی کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ اسی طرح ارشد محمود کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر حملے کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی تھی۔ ان دنوں کے خلاف فوجی عدالتوں نے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔ بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز چھ دہشت گردوں کے بلیک وارنٹ پر دستخط کیے تھے۔

Pakistan Militär Patrouille Peschawar
تصویر: REUTERS/F. Aziz

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سزائے موت پر دوبارہ سے عمل درآمد شروع نہ کرے۔ کمیشن کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’ پھانسی سے دہشت گردی کو نہیں روکا جا سکتا بلکہ اس سے بدلہ لینے کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔‘‘

پاکستانی وزارت داخلہ کے مطابق ملکی جیلوں میں آٹھ سو قیدی ایسے ہیں، جنہیں سزائے موت سنائی گئی ہے اور ان میں سے ایک تہائی کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ دیا گیا ہے۔ اسی دوران طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر سزائے موت پر عمل درآمد ہوا تو وہ مزید بچوں کو ہلاک کریں گے۔ اس دہشت گرد گروپ کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ ہم مزید فوجی افسران اور سیاستدانوں کے گھروں میں سوگ کا ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔‘‘ اس صورتحال میں متعدد ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے زبردست عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا پیسیفک خطے کے نائب سربراہ ڈیوڈ گریفتھز نے کہا، ’’ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے خوف اور غصے میں دو افراد کو پھانسی دے دی ہے۔ یہ بھی پشاور کے اسکول پر ہونے والے حملے کی طرح خوفناک ہے، یعنی مزید ہلاکتیں۔ اور اس مرتبہ حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔ دہشت گردی اور جرم سے نمٹنے کے لیے پھانسی کا طریقہ کار اختیار نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

دوسری جانب پاکستانی فوج نے ملک کے شمالی علاقوں میں طالبان کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق جمعے کے روز زمینی اور فضائی کارروائیوں کے دوران 85 مشتبہ دہشت گردہلاک ہوئے ہیں۔