1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بلڈ بینک پیپاٹائٹس پھیلانے کا سبب

افسر اعوان5 دسمبر 2014

پاکستان کے مختلف شہروں میں ’قائم بلڈ بینک‘ ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی سمیت دیگر بیماریاں پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ بات پاکستان کے اعلیٰ ہیلتھ اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dzvr
تصویر: SP-PIC - Fotolia.com

ایک پاکستانی امدادی تنظیم کی طرف سے یہ بات منظر عام پر لانے کے بعد کہ 10 ایسے بچے جنہیں خون کی بیماری کے سبب مستقل خون لگوانے کی ضرورت رہتی ہے، وہ ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ یہ وائرس ایڈز کا سبب بنتا ہے جو ابھی تک لا علاج بیماری ہے۔

تھیلیسیما فیڈریشن پاکستان کے مطابق تھیلیسیما میں مبتلا قریب 22 ہزار بچوں کو باقاعدگی سے خون لگوانا پڑتا ہے۔ یہ ایک ایسے بیماری ہے جس کے نتیجے میں خون میں پروٹین کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

پاکستانی حکومتی اہلکار ابھی تک اس اطلاع کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور سرکاری سطح پر تھیلیسمیا فیڈریشن پاکستان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

پاکستان میں 13 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں
پاکستان میں 13 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیںتصویر: Fotolia

پاکستانی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ جاوید اکرم کے مطابق خون کی فراہمی کے طریقہ کار کی نامناسب نگرانی ایسے تمام مریضوں کے لیے ایک مسئلہ ہے جنہیں باقاعدگی سے خون لگوانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

جاوید اکرام کے مطابق تھیلیسمیا کے مریضوں کے علاوہ ملک بھر قریب 250،000 گردوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو بھی خون لگوانے کی ضرورت رہتی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے، ’’ایسے تمام مریض جنہیں زندہ رہنے کے لیے باقاعدگی سے خون لگوانا پڑتا ہے ان میں سے قریب 20 فیصد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے لیے محفوظ خون کا حصول ممکن نہیں ہے۔‘‘ ان کے اندازوں کے مطابق ایسے مریضوں کا قریب ایک فیصد ایچ آئی وی سے متاثر ہو چکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 13 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں جبکہ ایچ آئی وی یا ایڈز میں مبتلا افراد کی تعداد قریب 85 ہزار ہے۔

جاوید اکرم کے مطابق پاکستانی حکومت کا ابھی تک ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے جس کے تحت انفیکٹڈ خون لگوانے والوں کا طبی معائنہ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ہسپتال میں آنے والے مریض آٹھ مختلف بلڈ بینکس سے خون حاصل کرتے ہیں۔ زیادہ تر بلڈ بینک نشہ کرنے والے لوگوں سے خون حاصل کرتے ہیں۔